اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عہد فاروقیؓ میں ایک نوجوان کو زنا کے جرم میں سزا کیلئے لے جایا جارہا تھا وہ نوجوان چلا چلا کر کہنے لگا میں بے گناہ ہوں ،حضرت علیٰؓ نے یہ سنا تو ۔۔!!! پڑھئے ایمان تازہ کردینے والا واقعہ

datetime 21  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈسیک ) ایک مرتبہ حضرت سیدنا عمرؓ کے عہد خلافت میں ایک لڑکے کو زنا کے جرم میں سزا دینے کیلئے لے جایا جارہا تھا(واضح رہے کہ اسلام میں شادی شدہ زانی کیلئے سنگسار اور غیر شادی شدہ کیلئے اسی کوڑے بطور سزا ہیں) وہ لڑکا اونچی اونچی آواز سے پکار رہا تھا کہ میں بے گناہ ہوں مجھے سزا نہ دی جائے ۔

حضرت علی ؓکا وہاں سےگزر ہوا تو حضرت علیؓ نے اس لڑکے کی پکار سن کر سرکاری اہلکاروں کو روکنے کا حکم فرمایااور لڑکے سے پوچھا کیا معاملہ ہے؟لڑکے نے حضرت علیؓ سے کہا کہ جناب! جس جرم نسبت میری طرف کی جارہی ہے وہ میں نے نہیں کیا ،دعویٰ کرنے والی میری ماں ہے۔حضرت علیؓ نے فرمایا اس کی سزا کو روک دیا جائے میں اس کیس کو دوبارہ سن لوں ۔اگر یہ لڑکا گناہ گار ہوا تو تب سزا دینا۔دوسرے دن حضرت علیؓ نے عورت اور لڑکے کوعدالت میں طلب فرمایا لیا،عورت سے پوچھا کیا اس نے تیرے ساتھ غلط کام کیا ہے ؟ اس نے کہا ہاں، پھرحضرت علیؓ نےلڑکے سے پوچھا یہ عورت تیری کیا لگتی ہے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ یہ میری ماں ہے،عورت نے اسے بیٹا ماننے سے انکار کردیا ،فیصلہ سننے کیلئے لوگوں کا بہت زیادہ ہجوم جمع تھا،حضرت علیؓ نے فرمایا تو اچھا پھر اے عورت!میں اس لڑکے کا تیرے ساتھ اتنے حق مہر کے بدلے نکاح کرتا ہوں تو عورت چیخ اٹھی کہ اے علی ؓ!کیا کسی بیٹے کا ماں کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے؟ حضرت علیؓ نے استفسار فرمایا کہ کیا مطلب ؟تو اس عورت نے جواب دیا کہ اے علیؓ !یہ لڑکا تو واقعی میرا بیٹا ہے اس پر حضرت سیدنا علیؓ نے فرمایا کہ کیا کوئی بیٹا اپنی ماں کے ساتھ بدکاری کر سکتا ہے ؟ عورت نے کہا کہ نہیں ۔حضرت سیدنا علیؓ نے فرمایا تو پھر تونے اس اپنے بیٹے پر ایسا الزام کیوں لگایا؟ تو عورت نے جواب دیا ۔اے علیؓ! میری شادی ایک امیر کبیر شخص سے ہوئی تھی۔

اس کی بہت زیادہ جائیداد تھی یہ بچہ ابھی کمسن ،دودھ پیتا ہی تھا کہ میرا خاوند مر گیا،تو میرےبھائیوں نے مجھے کہا کہ یہ لڑکا تو اپنے باپ کی جائیداد کا وارث ہے اس کو کہیں چھوڑ آؤ میں اسے کسی آبادی میں چھوڑ آئی ،ساری جائیداد میری اور میرے بھائیوں کی ہوگئی ،یہ لڑکا بڑا ہوا تو ماں کی محبت نے اس کے دل میں انگڑائی لی ،یہ ماں کو تلاش کرتا کرتا میرے تک پہنچ گیا میرے بھائیوں نے مجھے پھر ورغلایا کہ اس پر جھوٹا الزام لگا کر اس کی زندگی کا سانس ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا جائے تو میں نے اپنے ہی بیٹے پر جھوٹا الزام اپنے بھائیوں کی باتوں میں آکر لگا دیا ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ میرا بیٹا ہے اور بالکل بے گناہ ہے۔جب اس قضیٔے کا علم امیر المومنین،خلیفتہ المسلمین،خلیفۂ دوئم سیدنا عمر ابن خطاب ؓکو ہوا تو آپ ؓ نے فرمایا کہ اگر آج علیؓ نہ ہوتے تو عمرؓ ہلاک ہوجاتا۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…