اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا ہے کہ ایک بار آپ ﷺ سحری کھا رہے تھے کہ اتنے میں حضرت بلال ؓ آ گئے ، انہوں نے کہا کہ یا رسولﷺ سحری کا وقت ختم ہو گیا ہے، میں اذان دینے جا رہا ہوں، آپ ﷺ نماز کی تیاری فرما لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ٹھیک ہےتو حضرت بلالؓ چلے گئےلیکن آپ ﷺ سحری کھاتے رہے، حضرت بلالؓ واپس آئے کہ دیکھوں کیا آپ ﷺ نے کھانا پینا بندفرمایا کہ نہیں۔
حضرت بلالؓ نے آکر کیا دیکھا کہ آپ ﷺ ابھی تک کھانا کھا رہے ہیں۔ حضرت بلالؓ نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ اللہ کی قسم سحری ہو گئی ہے تو آپ ﷺ نے کھانے سے ہاتھ ہٹا لیا اور کہا کہ ارے بلالؓ سحری ختم نہیں ہوئی تھی۔ تیری قسم کی وجہ سے اللہ نے صبح کو پہلے نکال دیا کہ میرے بلالؓ کی قسم جھوٹی نہ پڑ جائے۔حضرت علیؓ نے فرمایا کہ اگر بلال قسم نہ کھاتے تو جب تک اللہ کے نبی ﷺ کھاتے رہتے صبح نہیں ہوتی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اسی طرح ایک بار روزہ تھا اور گہرے بادل تھے۔ بادلوں کے سبب افطاری کاوقت صحیح معلوم نہیں ہو سکا اور پورے مدینے والوں سمیت آپ ﷺ کے اس بات پر تکیہ کرتے ہوئے کہ سورج غروب ہو گیا ہے ، روزہ افطار کر لیا۔ اتنے میں بادل ہٹ گئے۔بادل ہٹے تو سورج کھڑا ہوا تھا، جس پر سب کو معلوم ہوا کہ ان کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے بعد سب نے اس روزے کی قضاکی۔
ایک بار آپ ﷺ اور پورے مدینے والوں نے سمجھا کہ سورج غروب ہو گیا اور روزہ افطار کر لیا
17
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں