اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)مناسک حج کے آغاز کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا خیموں کا شہر مِنیٰ میں آباد ہوگیا ہے،دنیا بھر سے آئے لاکھوں مسلمان مکہ مکرمہ سے منیٰ پہنچ گئے۔عازمین حج کی سہولت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ، حج کا رکنِ اعظم وقوفِ عرفات اتوار کو ادا کیا جا ئے گا،تاحد نظراپنے خالق کی وحدانیت کا اقرار کرتا یہ ہجوم آج سے دین اسلام کا اہم فریضہ حج ادا کررہا ہے۔آٹھ ذی الحجہ کو دنیا بھر سے آئے مسلمانوں نے مناسکِ حج کا آغاز کردیا،حرم خدا کے قریب سے حج کی نیت سے مخصوص لباس احرام باندھ کر تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ پہنچ چکے ہیں جہاں خیموں کا شہر آباد ہے۔ایک ہی لباس پہننا اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا کے دربار میں کسی بنیاد پر کوئی معتبر نہیںسوائے تقویٰ کے، منیٰ میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد 9 ذی الحج كا سورج طلوع ہونے کے بعد عازمین عرفات روانہ ہوں گے،وہاں رکن اعظم وقوف عرفہ ہوگا، سورج غروب ہونے تک اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعاو استغفار میں مصروف رہیں گے۔سورج غروب ہو نے کے بعد حجاج مزدلفہ روانہ ہوں گے اور مغرب اور عشاکی نمازیں مزدلفہ پہنچ كر ادا كریں گے اور پھر نماز فجر تک وہیں قیام كریں گے،پھربڑے شیطان كو کنکریاں مارنے کے لیے مزدلفہ سے منیٰ جائیں گے،اس عمل کو رمی کہتے ہیں، رمی کے بعد قربانی کی جائے گی، جس کے بعد مرد اپنا سر منڈوائیں گے اور خواتین اپنے تھوڑے بال کٹوائیں گی،پھر حجاج طواف افاضہ کے لیے مکہ چلے جائیں گے۔مکہ سے پھر منیٰ واپس آکر وہاں گیارہ، بارہ ذی الحجہ كی راتیں گزاریں گے اورہر دن زوال كکے بعد تینوں جمرات کوکنکریاں ماری جائیں گی۔12 تاریخ کو تینوں شیاطین کو كکنکریاں مار نے کے بعد جلد چاہیں تو غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے نکلنا ہوگا اور تاخیر چاہیں تو 13 تاریخ کی رات منیٰ میں بسر کی جائے گی۔حجاج اپنے اپنے ملک روانہ ہونے سے قبل بیت اللہ کا طواف یعنی طوافِ وداع کریں گے۔