ابوظہبی(این این آئی)متحدہ عرب امارات کی طرف سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ وہ عالمی منظر نامے میں کسی فریق کے انتخاب میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا تاہم امریکہ اماراتی دفاع یقینی بنانے کے لیے مضبوط اور غیر متزلزل وعدوں کا مطالبہ کیا ہے۔امارات کی طرف سے یہ موقف ایسے حالات میں سامنے آیا جب امارات اور سعودی عرب ایرانی جوہری اور میزائل سے پوری طرح چوکس ہیں۔
اور چین کے ساتھ ایک بڑے تجارتی شراکت دار کے طور پر تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔روس کے ساتھ اوپیک پلس کے ایک ساتھی ممبر کے طور پر قربت میں ہیں۔ جبکہ متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ بھی معاہدات کر چکا ہے۔دونوں اہم خلیجی ملکوں کی طرف سے خطے کے لیے امریکی یقین دہانیوں کے باوجود اپنی سلامتی کے بڑے ضامن امریکہ کی طرف سے اسلحے کی فروخت پر لگائی گئی پابندیوں پر تشویش رکھتے ہیں۔متحدہ امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے سفارتی مشیر انور قرقاش ہمیں اپنی سلامتی کے لیے ایسے شراکت داروں کی ضرورت ہے کہ جو ہماری دفاعی صلا حیت کو بہتر کرنے میں مدد دے سکے اور خطے کی کشیدگی میں کمی کے لیے بھی کردار ادا کر سکیں۔ جن کی توجہ معاشی ترقی اور خطے کی طرف سے عالمی چیلنجوں کو نمٹانے کے لیے اشتراک پر ہو۔اماراتی سفارتی مشیر نے ابو ظہبی میں سٹریٹجک ڈیبیٹ میں اپنے خطاب کے دوران کہاکہ ہمارا امریکہ کے ساتھ سلامتی کی حکمت عملی کے حوالے سے شروع سے ہی تعلق غیر واضح انداز کا ہے۔ یہ آج بھی اہم ہے کہ ہم ٓیہ دیکھیں اور یقینی بنائیں کہ اس تعلق پرواضح طور اعتماد کرسکیں۔ اس کے لیے ‘ کوڈیفائڈ اور غیر متزلزل وعدوں کی ضرورت ہے۔اماراتی سفارتی مشیر انور قرقاش نے اس موقع پر یہ بھی کہاکہ امارات کی طرف سے اس امر سے گریز کی کوشش جاری رہے گی کہ وہ اپنے ان امور کے لیے کسی ایک یا دونوں پر انحصار کیے رکھے۔ کیونکہ معاشی خوشحالی اور قومی سلامتی کے لیے دنیا میں تعلقات کے حوالے سے توازن اور تنوع ضروری ہے۔انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی امارات کو عالمی طاقتوں کے درمیان ایک فریق کے انتخاب میں دلچسپی نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر جاری ہنگامہ خیزی کے ماحول میں نپی تلی اپروچ اختیار کی جائے۔