واشنگٹن (این این آئی) ماہرین تقریباً اس پر متفق ہیں کہ جب تک کوئی موثر ویکسین نہ آ جائے۔ یہ وائرس زندگی بھر ہی ساتھ رہ سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونیورسٹی آف ایدن برگ کے متعدی امراض کے ماہر مارک وول ہاؤس نے بتایا کہ ویکسین اور سماجی فاصلے پر عمل کئے بغیر اس کی دوسری لہر ایک حقیقی خطرہ ہے۔
امریکہ میں متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر سہیل چیمہ نے گفتگو کرتے ہوئے اس خیال سے اتفاق کیا اور کہا کہ یہ وائرس یقیناً اس وقت تک ساتھ رہے گا جب تک کہ ویکسین نہیں آ جاتی اور اس کے مارکیٹ ہونے کے بعد ہر شخص اسے لگوانے پر آمادہ نہیں ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کے امراض میں انسان کی قوت مدافعت 60 سے 66 فیصد ہونی چاہئیے اور جب تک یہ قوت مدافعت 66 فیصد پر نہ آ جائے گی، یہ خطرہ ختم نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح چیچک سے 30 ملین اموات ہوئیں اور ویکسین آنے کے بعد وہ مرض ختم ہو گیا، اسی طرح اس وائرس کے ساتھ بھی ہو گا اور ویکسین آنے کے بعد یہ ایک طرح سے عام نوعیت کا فلْو وائرس بن کر رہ جائے گا۔لاک ڈاؤن میں نرمی سے اس مرض کے پھیلاؤ پر اثرات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہرئے انہوں نے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن کو محفوظ اور ذمہ دارانہ انداز میں مرحلہ وار ختم کیا جائے، جیسا امریکہ میں ہو رہا ہے تو پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔