بنکاک (این این آئی)تھائی لینڈ میں پابندی کے باوجود عورتیں کاروبار کے طور پر اپنے رحم میں کسی اور کا بچہ پالتی ہیں۔سروگیسی میں ملوث افراد کے خلاف چھاپوں کے دوران تھائی پولیس نے نو افراد کو گرفتار کیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ میں سابق فوجی حکومت نے سروگیسی (رحم یا کوکھ کرائے پر دینا) پر 2015 میں پابندی عائد کی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ چھاپوں کے
دوران انہیں آٹھ سروگیٹ مائیں ملیں جن میں سے ایک آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ پولیس نے کہا ہے کہ چھاپے کے دوران ایک 22 دن کا بچہ اور ایک چار ماہ کی بچی بھی ملی۔پولیس نے تشویش ظاہر کی ہے کہ 14 دیگر بچوں کو پہلے ہی چین سمگل کیا جا چکا ہے۔میجر جنرل وراوٹ وٹانانا کھونبنچ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والا جرم ہے۔بینکاک میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران تھائی لینڈ کی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ’چھاپے ملک کے دو صوبوں پاتْمتھانی اور سوکھوتھائی میں کچھ گھروں اور دفاتر پر مارے گئے تھے، جہاں سے ایک چینی جوڑے اور سات مقامی افراد کو گرفتار کیا گیا۔واضح رہے کہ تھائی لینڈ میں سروگیسی کے متعدد کیسز کے بارے میں خبریں گردش کرتی رہی ہیں اور یہ ملک بین الاقوامی سطح پر سروگیسی کا گڑھ مانا جاتا تھا۔2014 میں متعدد ایسے سکینڈلز سامنے آئے تھے جس کے بعد اس وقت کی فوجی حکومت نے تھائی خواتین کے غیر ملکیوں کے لیے سروگیٹ ماؤں کے طور پر کاروبار کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ایسے ایک کیس میں ایک آسٹریلوی جوڑے پر الزام تھا کہ اس نے ایک تھائی عورت کے ذریعے سروگیسی کے عمل سے پیدا ہونے والے جڑواں بچوں میں سے ایک کو چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ ایک ڈاؤن سنڈروم بچہ تھا جبکہ وہ اس کی جڑواں بہن کو لے گئے تھے، کیونکہ وہ ’نارمل‘ تھی۔ذرائع نے بتایا کہ خواتین چند پیسوں کی کی خاطر اس کام میں ملوث ہیں ۔اس کے علاوہ حکام نے نو بچوں کا پتا لگایا تھا جنہیں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک کے ایک فلیٹ میں رکھا گیا تھا۔ ان بچوں کا باپ ایک جاپانی شخص تھا جب کہ ان کی پیدائش تھائی خواتین سے سروگیسی کے عمل سے ہوئی تھی۔