ریاض(این این آئی)سعودی عرب نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مملکت فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہونے والی کوششوں کی حمایت کے ساتھ مظلوم فلسطینی قوم کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی کابینہ کا اجلاس قصر الیمامہ میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔اجلاس کے آغاز میں شاہ سلمان نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات اور اس کے نتائج پر بات کی۔
اس کے علاوہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون میں ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ فلسطینی قوم کی حمایت اور آزاد فلسطینی ریاست کے لیے جدو جہد ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے اور سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے عالمی سطح پر ہونے والی ہرکوشش کی حمایت کرے گا۔شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے مملکت کا دورہ کیا۔ اس دورے کے موقع ان کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں بھی انہیں سعودی عرب کی طرف سے ہرممکن حمایت اور مدد کی یقین دہانی کرائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سنہ 1967 کی سرحدوں کے اندر فلسطینی مملکت کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنائے جانے کی حمایت جاری رکھے گا۔فلسطینی صدرنے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان کے علاوہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی تھی۔ سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے مشترکہ اقتصادی کمیٹی اور سعودیہ – فلسطین بزنس کونسل کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔اس اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات ترکی بن عبد اللہ الشبانہ نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس کے دوران حال ہی میں مسقط کی میزبانی میں خلیج تعاون کونسل کے وزرا خارجہ اجلاس میں سعودی عرب کی دو تیل تنصیبات پرہونے والے حملوں کی مذمت کا بھی حوالہ دیا گیا۔اس کے علاوہ کابینہ کے اجلاس میں حال ہی میں سعودی عرب میں ہونے والی خلیجی سلامتی و دفاع کانفرنس
اور اس میں عالمی عسکری قیادت کی شرکت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ کانفرنس دو روز قبل الریاض میں ہوئی تھی جس میں عرب ممالک، مسلمان اور سعودی عرب کے دوست ممالک کے فوجی سربرہان بالخصوص، مصر، اردن، پاکستان، برطانیہ، امریکا، فرانس، جنوبی کوریا، نیدرلینڈز، اٹلی، جرمنی، نیوزی لینڈ اور یونان کے فوجی سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس میں خطے کی موجودہ صورت حال، علاقائی مسائل پرغور کے ساتھ اور اسرائیل کی طرف سے جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے میں شمولیت سے مسلسل انکار کی مذمت کی گئی