روسی دفاعی نظام کی خریداری، ترکی کو دھمکیوں کے بعد ٹرمپ دھیمے پڑ گئے

17  جولائی  2019

واشنگٹن/انقرہ(این این آئی)صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ دفاع اور کانگریس کی جانب سے دباؤ کے باوجود ترکی کو روس سے دفاعی نظام لینے پر تنقید کرنے اور معاشی پابندیاں لگانے کی دھمکی دینے سے گریز کیا ہے۔ اس سے قبل امریکہ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ کہ اگر اس نے روس سے اس کا تیار کردہ ایس 400 دفاعی نظام خریدا تو امریکہ انقرہ کے ساتھ ‘ایف 35’ جنگی طیاروں کی تیاری کا معاہدہ منسوخ کردے گا۔

ترکی نے جمعہ کو روس سے ایس 400 دفاعی نظام کی ترسیل پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا، جس کے بعد امریکی ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹرز نے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ ترکی پر نئی معاشی پابندیاں لگائیں۔ صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کو سابق صدر اوباما نے روس کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور کیا تھا اور وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ترکی نے کیوں دفاعی نظام خریدنے کے لیے روس کا انتخاب کیا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ٹرمپ نے روسی دفاعی نظام کے حوالے سے کہا کہ ترکی اور امریکہ اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ہم اس سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔صدر ٹرمپ نے روسی دفاعی نظام کے معاملے کوپیچیدہ صورتحال قرار دیا۔امریکہ کا مؤقف ہے کہ روس کاایس 400 دفاعی نظام نیٹو کے رکن ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ترکی کے روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون’ایف 35‘ جنگی طیارے والے پروگرام سے ترکی کی رکنیت معطل کر چکا ہے، اور ترکی کے لیے ان جہازوں کی خریداری پر پابندی لگا دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ چونکہ ترکی کے پاس روسی دفاعی نظام ہے، اس لیے اب وہ (امریکی ساختہ ایف 35) جہاز نہیں خرید سکتا۔انہوں نے کہا کہ اس سے جہاز بنانے والی کمپنی ’لاک ہیڈ مارٹن‘ کو بھی نقصان ہو گا۔صدر ٹرمپ نے ترکی کی جانب سے گذشتہ برس اکتوبر میں امریکی پادری کی رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترکی، امریکہ کے ساتھ بہت اچھا رویہ بھی اپنا چکا ہے۔اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ ترکی بہت پرانا اور قابل نیٹو اتحادی ہے، لیکن اس کا روسی دفاعی نظام ایس 400 لینے کا فیصلہ غلط

اور مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی دفاعی نظام امریکی ساختہ ایف 35 جہاز کی صلاحیت اور امریکہ کی فضائی طاقت کو کمزور کرتا ہے۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کو امریکی پالیسی سے آگاہ کر دیا تھا کہ ترکی، روسی دفاعی نظام اور امریکی ساختہ جہاز میں سے ایک حاصل کر سکتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ اور صدر ٹرمپ 2017 میں منظور کیے گئے قانون کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے تحت روس سے ہتھیار خریدنے پر معاشی پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…