تہران (این این آئی)ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک کے لیے امریکی استثنا کی مہلت ختم ہوگئی جس کے بعد ایرانی تیل کی برآمدات صفرکرنے کے لیے ٹرمپ کا منصوبہ آج (جمعہ سے)سے نافذ العمل ہوگیا، امریکا پہلے ہی یہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ استثنا کی تجدید نہیں کرے گا۔ اس اقدام کا مقصدایران پر مزید دباؤ ڈالنا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی استثنا سے مستفید ہونے والے 8 ممالک (جن میں چین، بھارت، جنوبی کوریا اور ترکی بھی شامل ہیں) آج (جمعہ سے)ایران سے تیل درآمد نہیں کر سکیں گے۔
امریکا کا مقصد ایران کی تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر روک دینا یعنی صفر تک پہنچا دینا ہے تا کہ ایران کو آمدنی کے مرکزی ذریعے سے محروم کر دیا جائے۔امریکی دباؤ کے سبب ایران کی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔ اس کی تیل کی برآمدات میں تقریبا 53% کی کمی ہو چکی ہے۔ یاد رہے کہ تہران صرف اْن ممالک کو تیل برآمد کر رہا ہے جن کو واشنگٹن نے استثنا دیا تھا۔اکیلا چین ہی یومیہ 5 لاکھ بیرل سے زیادہ ایرانی تیل درآمد کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت یومیہ 4.05 لاکھ بیرل اور جنوبی کوریا 2.85 لاکھ بیرل تیل ایران سے درآمد کر رہا ہے۔ادھر امریکی توانائی سے متعلق معلومات کے ادارے نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ملک میں خام تیل کا ذخیرہ ستمبر 2017 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ خام تیل کے ذخیرے کا حجم 99 لاکھ بیرل بڑھ گیا جب کہ تجزیہ کاروں نے 15 لاکھ بیرل اضافے کی توقع ظاہر کی تھی۔قطر نے امریکا کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری پر دی گئی مہلت ختم کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اورکہاہے کہ امریکی فیصلے سے عالمی معیشت پر مثبت نہیں بلکہ منفی اثرات مرتب ہوں گے۔عرب ٹی وی کے مطابق قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے ایک بیان میں کہا کہ ایران سے تیل خریدنے پرپابندی کے فیصلے کا خود امریکا کو نقصان پہنچے گا۔ اس کے علاوہ ایرانی تیل پرانحصار کرنیوالے ممالک براہ راست امریکی فیصلے سے متاثر ہوں گے۔انہوں نے امریکا پر زور دیاکہ وہ ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندی کا فیصلہ واپس لے۔محمد عبدالرحمان آل ثانی نے مزیدکہا کہ قطر امریکا کی طرف سے ایران پریک طرفہ پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ امریکی فیصلے سے خطے میں جاری بحرانوں کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اگر امریکا بحرانوں کو حل اوراختلافات دور کرن چاہتا ہیتو اسے مذاکرات کی میز پرآنا ہوگا۔