ہفتہ‬‮ ، 27 ستمبر‬‮ 2025 

ترک فوج کی شام میں موجودگی چڑھائی کے زمرے میں آتی ہے،جرمن پارلیمنٹ

datetime 27  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمنی کی پارلیمنٹ کے لیے ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی شام میں فوجی موجودگی بین الاقوامی قانون کے مطابق اس ملک پر چڑھائی کے معیار پر پورا اْترتی ہے۔جرمن ٹی وی کے مطابق جرمن لیفٹ پارٹی کی درخواست پر پارلیمان کی

ریسرچ سروس نے یہ رپورٹ تیار کی ۔اس میں ترک فوج کی شام کے شمالی علاقے میں موجودگی کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا ہے۔ترکی کا اس وقت شام کے شمال مغرب میں ایک بڑے علاقے پر کنٹرول ہے۔اس میں سرحدی شہر الباب ، جرابلس اور اعزاز بھی شامل ہیں۔ ترک فوج اور اس کے اتحادی شامی باغیوں نے اگست 2016ء میں داعش کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن فرات کی ڈھال کے دوران میں ان علاقوں پر قبضہ کیا تھا۔ترکی نے اس سال شام کے شمال مغربی صوبے عفرین پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔اس پر پہلے کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس ( وائی پی جی) کا کنٹرول تھا۔ ترکی اس کرد ملیشیا کو اپنے جنوب مشرقی علاقوں میں ترک سکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار کرد باغیوں کے کالعدم گروپ کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) کی توسیع قرار دیتا ہے۔ترکی نے اس مسلح گروپ کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔جرمن ماہرین کی رپورٹ کے مطابق جب شام کے شمال میں عفرین ، اعزاز ، الباب اور جرابلس میں ترکی کی فوجی موجودگی کا جائزہ لیا گیا ہے تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ موجودگی بین الاقوامی قانون کے مطابق فوجی چڑھائی کے معیار پر بالکل پورا اترتی ہے۔جرمن پارلیمان میں لیفٹ پارٹی کی ڈپٹی چیئرمین سیویم داغدلین نے چانسلر اینجیلا میرکل کی حکومت کو شام میں ترکی کی فوجی سرگرمیوں کا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے طور پر جائزہ نہ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک سکینڈل ہے کہ ترکی نیٹو کے ایک اتحادی کی حیثیت سے شام کے بعض علاقوں میں داخل ہوا ہے اور اس کی فوجی چڑھائی کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے طور پر نہیں دیکھا جارہا ہے حالانکہ تمام ماہرین کی رپورٹس میں اس کو خلاف ورزی ہی قراردیا گیا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کا بھی یہی موقف ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…