تل ابیب(انٹرنیشنل ڈیسک)اسرائیل کی پارلیمان نے ایک متنازع بل منظور کیا ہے جس میں ملک کو خصوصی طور پر یہودی ریاست قرار دیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہودیوں کی قومی ریاست نامی بل عربی کے بطور سرکاری زبان کے درجے کو کم کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ یہودی آباد کاری کی پیش قدمی قومی مفاد میں ہے۔اسرائیل کی پارلیمان میں پیش کیے جانے والے اس بل کے حق میں 62
جبکہ مخالفت میں 55 ووٹ ڈالے گئے۔بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مکمل اور متحدہ یروشلم اس کا دارالحکومت ہے۔اسرائیلی عرب ارکان پارلیمان نے اس قانون سازی پر تنقید کی ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اس کی تعریف کرتے ہوئے اس واضح لمحہ قرار دیا۔اس بل کو اسرائیل کے دائیں بازو کی حکومت کی حمایت حاصل ہے اور اس کا کہنا تھا کہ اسرائیل یہودیوں کا ملک ہے اور انھیں قومی خود مختاری کا خصوصی اختیار حاصل ہے۔اسرائیل کے صدر اور اٹارنی جنرل کی جانب سے بل پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے بعد اس بل کی چند شقوں کو ہٹا دیا گیا جس میں ایک شک قانونی طور پر صرف یہودی آبادیوں کی تخلیق کا احاطہ کرتی تھی۔واضح رہے کہ اسرائیل کی 90 لاکھ آبادی میں سے تقریباً 20 فیصد اسرائیلی عرب ہیں۔انھیں قانون کے تحت برابری کے حقوق حاصل ہیں لیکن ان کا موقف ہیں کہ ان کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ان کا یہ بھی کہناتھا کہ انھیں تعلیم، صحت اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں بدترین سلوک کا سامنا ہے۔