واشنگٹن(سی پی پی) مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکا کی سالانہ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے گروہ پاکستان میں اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور حکومت ان کے خلاف کوئی خاطرخواہ اقدامات کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔سول سوسائٹی تنظیموں سے حاصل شدہ اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر احمدیوں سمیت دیگر اقلیتوں سے امتیازی سلوک اور ظلم و جبر جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیموں سے وابستہ فرقہ وارانہ گروہ عیسائیوں، احمدیوں، صوفیوں اور اہل تشیع خصوصا ہزارہ برادری کو نشانہ بنا رہے ہیں۔رپورٹ میں کالعدم لشکر جھنگوی، طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے۔امریکی رپورٹ میں ساتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سال کے دوران فرقہ وارانہ تشدد سے 231 افراد قتل اور 691 زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ سال دسمبر میں پاکستان کو خصوصی واچ لسٹ میں رکھا تھا۔مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت قوانین کے تحت گزشتہ سال 50 افراد کو گرفتار اور 17کو سزائے موت سنائی گئی۔ رپورٹ میں پاکستانی طالبعلم مشال خان کے قتل کا بھی خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔مشال خان مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں صحافت کا طالب علم تھا جسے گزشتہ برس 13 اپریل کو مشتعل افراد نے توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کردیا تھا۔رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ہمارا مشن مذہبی آزادیوں کا دفاع کرنا ہے لیکن مذہبی آزادی کی پامالی پر خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔اس حوالے سے امریکا مذہبی آزادی پر پہلی بار وزارتی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، اطلاعات کے مطابق کانفرنس 25 اور 26جولائی کو واشنگٹن میں کی جائے گی۔ مائیک پومپیو کے مطابق اس کانفرنس کے دوران نئے خیالات کے اظہار کا موقع دیا جائے گا۔