بیجنگ(آئی این پی)صدر شی جن پھنگ نے چین کی کمیونسٹ پارٹی ( سی پی سی) کی قیادت میں کثیر الجماعتی تعاون کے نظام اور سیاسی صلاح مشورے کو انسانیت کی سیاسی تہذیب کے لیے زبردست اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی)کی13ویں قومی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں سمندر پار سے واپس آنے والے چینیوں کے سیکٹر کے علاوہ بغیر پارٹی وابستگی والے چائنہ جائی گونگ پارٹی اور چائنہ ڈیموکریٹک لیگ کے سیاسی مشیروں سے مشترکہ مباحثہ میں شرکت کرتے ہوئے شی نے کی۔
جو کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں کہا کہ یہ چینی سرزمین سے ابھرنے والے سیاسی نظام کی نئی قسم ہے۔شی نے کہا کہ یہ نیا سسٹم ہے کیونکہ یہ مارکسٹ سیاسی جماعت کے نظریات کو چینی حقیقت کے ساتھ ملاتا ہے۔ اور حقیقی مانوں میں اور جامع طور پر تمام نسلی گروپوں اور تمام عوام کے بنیادی حقوق مفادات کی طویل المعیاد نمائندگی کرتا ہے۔ اور دکیایہ نوسی پارٹی نظام جو محض چند مختلف یا مفاد پرستوں کی نمائندی کرتا ہے کی خامیوں سے گریز کرتے ہوئے ان کی امنگوں کو پورا کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چینی نظام نیا ہے کیونکہ یہ مشترکہ نصب العین کی خطر پارٹی وابستگی کے بغیر تمام سیاسی جماعتون اور عوام کو متحد کرتا ہے اور ایک جماعتی حکمرانی یا باری باری اقتدار اور کثیر سیاسی جماعتوں میں ناگوار مسابقت میں کوتائیوں کی موجودگی کی خامیوں کا موثر طور پر تدارک کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی نظام نیا ہے کیونکہ یہ ادارتی ،طریقہ کار اور معیاری انتظامات کے ذریعے رائے اور تجاویز حاصل کرتا ہے۔ اور سائنسی وجمہوری فیصلہ سازی طریقہ کار مرتب کرتا ہے۔یہ فرسدہ پارٹی نظام جس میں فیصلہ سازی اور گورنس مختلف سیاسی جماعتوں، طبقوں ، علاقوں،گروپوں کے مفادات تک محدود تھا کی دوسری کمزوریوں سے مبرا ہے۔ اور فرسدہ پارٹی نظام معاشرے کو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی حقیقت اور عمدہ روایتی ثقافت کے مطابق یہ نظام انسانیت کی سیاسی تہذیب میں زبردست کردار کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پی سی کی قیادت کی سربلندی کا یہ ہرگیز مطلب نہیں کے جمہوریت کو ترک کردیا جائے۔ اس کے برعکس اس کا مقصد ایک ایسی جمہوریت کی قسم قائم کرنا ہے جو وسیع تر اور زیادہ موثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پی سی کی قیادت والا کثیر جماعتی تعاون اور سیاسی صلاح مشورے کا نظام سی پی سی کی قیادت اور اشتراکی جمہوریت دونوں پر زور دیتا ہے ۔ جس میں سیاسی صلاح مشورہ ریاستی امور پر بحث وتمحیص میں شرکت اور جمہوری نگرانی شامل ہے۔گزشتہ پانچ برسوں میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں میں ان کے کردار کا اعتراف رکھتے ہوئے۔
شی نے غیر کمیونسٹ جماعتوں اور بغیر وابستگی والے عوام پر زور دیا کہ وہ چینی خصوصیات والی اشتراکیت کے راستے ،نظریے،نظام اور ثقافت پر اعتماد میں اضافہ کریں۔ عملی طور پر اپنی تجاویز دیں اور سیاسی اورینٹیشن کو مستحکم بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر کمیونسٹ جماعتوں اور بغیر وابستگی والے عوام کو اچھے مشیروں معاونین اور سی پی سی کے معاون کارکنوں کے طور پر عمل کرنا چاہیے۔انہوں نے دانشوروں پر زور دیا۔ کہ وہ واپس آنے والے چینیوں کو متحد اور فعال بنانے کے لیے واپس آنے والے چینیوں کی تنظیموں اور اشتراکی بنیادی اقدار کی سربلندی کی مثال قائم کریں۔مباحثے میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے مجلس قائمہ کے رکن وانگ یانگ نے بھی شرکت کی۔