ماسکو/دمشق(آئی این پی )روسی صدر اور شام نے امریکی میزائل حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے خودمختار ریاست کے خلاف جارحیت قرار دے دیا ہے شام نے امریکی میزائل حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے خودمختار ریاست کے خلاف جارحیت قرار دے دیا جبکہ روسی صدر کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ یہ ایک خودمختار ریاست کے خلاف جارحیت ہے۔شامی حکام کے مطابق حکومت کے زیر کنٹرول
ایئر بیس پر ہونے والا حملہ بھاری نقصان کا سبب بنا۔شام کے صوبے حمص کے گورنر طلال برازی کا خبر رساں ادارے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد زمین پر موجود دہشت گردوں کی حمایت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حملوں کے بعد ایئر بیس پر لگنے والی آگ 2 گھنٹے تک بھڑکتی رہی جس کے بعد اس پر قابو پایا گیا۔دوسری جانب شامی حزب اختلاف گروہ نے امریکی حملے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے شام میں جاری حکومتی بے خوفی کے خاتمے کی نوید قرار دیا۔امریکی حمایتی باغی کمانڈر میجر جمیل الصالح نے امید ظاہر کی کہ حکومتی ایئربیس پر امریکی حملہ چھ سالہ خانہ جنگی کی صورتحال میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر ببنے کے بعد امریکا نے شام پر پہلی یک طرفہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں سے شامی ایئر بیس پر حملہ کر دیا، فوجی اڈہ اور کئی طیارے تباہ ، 4شامی فوجیہلاک ۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے بحیرہ روم میں موجود اپنے بحری بیڑوں سے شام کے شہر حمس میں شعیرات ایئربیس پر 60 ٹاما ہاک کروز میزائل داغے جس میں شامی فضائیہ کے طیاروں اور ایندھن کے اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے شام میں شعیرات ایئر بیس کو نشانہ بنایا جس میں کئی طیارے تباہ ہوئے جب کہ ایئر بیس کے بنیادی ڈھانچہ اور آلات کو بھی نقصان پہنچا
۔شامی مبصر تنظیم کے مطابق حملے کے نتیجے میں ایئر کموڈر سمیت 4 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایئر بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔مبصر تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ میزائل حملے میں الشعیرات ایئربیس کا رن وے، ایندھن کے ٹینکس اور فضائی دفاعی نظام ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بکھر گیا۔تنظیم کے سربراہ رمی عبدالرحمن کے مطابق ایئربیس پر سکھوئی 22، سکھوئی 24 اور ایم آئی جی 23 لڑاکا طیارے موجود تھے ، جبکہ افسران کا کوارٹر بھی مکمل تباہ ہوگیا۔پینٹا گون حکام نے امریکی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس کو حملے کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی جب کہ اگلے حکم نامے تک فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپنے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے رویے کو کئی بار تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اپنے لوگوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا جو ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شام میں حملہ امریکی مفاد کے پیش نظر کیا گیا اور صرف ٹارگیٹڈ فوجی کارروائی کا حکم دیا، شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے تمام مہذب ممالک سے بات چیت بھی کی گئی لیکن شام نے سلامتی کونسل کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شام نے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا، امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلا اور استعمال کو روکا جائے۔ٹرمپوائٹ ہاس حکام کا کہنا تھا میزائل یو ایس ایس پورٹر اور یو ایس ایس روس کے ذریعے داغے گئے جو امریکی بحریہ کے چھٹے بیڑے کا حصہ ہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ حملے کا نشانہ بننے والا ایئربیس 4 اپریل کو ہونے والے خوفناک کیمیائی حملے اور شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام سے تعلق رکھتا تھا۔
پینٹاگون ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کے مطابق ان میزائلوں کے ذریعے شامی طیاروں، ایئر ڈیفنس سسٹم، پٹرولیم اور لاجسٹکل اسٹوریج، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار کو نشانہ بنایا گیا۔ واضع رہے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد امریکی جانب سے شامی صدر بشارالاسد کی حکومت پر تنقید میں کمی آئی تھی تاہم دوروز قبل ہونے والے مبینہ گیس حملے کے بعد ٹرمپ نے پہلی مرتبہ شامی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔