بیجنگ (آئی این پی ) چین نے اپنی بحری حدود میں توسیع کر دی ہے اس کامقصد اپنے جہاز رانی کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا ہے ، اس سلسلے میں ایک ضابطہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ضابطہ چین کی ایک بڑی سمندری طاقت بننے کی حکمت عملی میں کردار ادا کرے گا ، یہ ضابطہ گذشتہ سال اگست سے موثر ہو گا ، اس میں نہ صرف سمندری حدود شامل ہو ں گی بلکہ اس میں اندرون ملک آبی ذخائر ، علاقائی
سمندر بھی شامل ہوں گے بلکہ یہ خصوصی اقتصادی زونز اوردیگر سمندری علاقوں کو بھی شامل ہو گا ۔ضابطے کا اطلاق چینیوں اور غیرملکی باشندوں پر بھی ہو گا ، اگر وہ غیرقانونی طورپر شکار میں ملوث پائے گئے یا مچھلیاں پکڑتے انہیں ہلاک کرتے یا جنگلی حیات کو ان حدود میں نقصان پہنچانے کے مرتکب ہوئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔چیف جسٹس زو کیانگ کی طرف سے پارلیمانی اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی عدالتوں نے2016ء غیر ملکی کاروبار میں ملوث 6899کیسوں کا فیصلہ کیا جن میں 16000مقدمات کا تعلق جہاز رانی سے تھا ۔سپریم پیپلز کورٹ نے جہاز رانی سے متعلق عدالتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی استعداد میں اضافہ کریں ، عالمی جہاز رانی کے قوانین کے مطالعے کو بہتر بنائیں کیونکہ چین عالمی جہازرانی جوڈیشل کا مرکز بن رہا ہے ۔ جہاز رانی سے متعلق عدالتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی استعداد میں اضافہ کریں ، عالمی جہاز رانی کے قوانین کے مطالعے کو بہتر بنائیں کیونکہ چین عالمی جہازرانی جوڈیشل کا مرکز بن رہا ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2017ء میں چینی عدالتیں غیر ملکی کاروبار اور جہاز رانی سے متعلق عدالتیں قائم کریں گی تا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے منسلک ممالک کو بھی خدمات فراہم کی جاسکیں اور چین کے بڑی بحری طاقت بننے کی حکمت عملی میں بھی مدد دی جا سکے ۔