پیرس(این این آئی) وکی لیکس نے سی آئی اے کی مزید 8 ہزاردستاویزات جاری کر دی ہیں لیکن سی آئی اے نے ان پر تبصرہ کیا ہے نہ حکام سے ان کے حقیقی ہونے کی تصدیق کی ہے۔جن ماہرین نے ان دستاویزات کاسرسری جائزہ لیا ہے ان کے مطابق یہ چشم کشا انکشافات ٹھیک ہیں اور ان کے نتیجے میں سی آئی اے کا ہل کر رہ جانا یقینی ہے۔ ایک امریکی سیکیورٹی ماہرجیک ولیم نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگوکرتے
ہوئے کہا ہے کہ جس وقت ہم یہ باتیں کر رہے ہیں اس دوران اگر لوگ اپنے کیریئر تبدیل کر رہے ہوں یا ان کے کیریئر ختم ہورہے ہوں تو مجھے کوئی تعجب نہیں ہوگا۔ایک ریٹائرڈ امریکی انٹیلی جنس افسر باب آئیرز جو ایک سیکیورٹی تجزیہ کار کے طو ر پر کام کر رہے ہیں ان کاکہنا ہے کہ تازہ انکشافات ایجنسی (سی آئی اے) کیلیے ’حقیقتاً بہت خراب، ہیں ۔امریکی خبررساں ادارے کے مابق اگر ان دستاویزات کے حقیقی ہونے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ وکی لیکس اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کیلئے ایک اور تباہ کن چیزہوگی، وکی لیکس نے خفیہ مواد بڑی مقدار میں جاری کرکے باربار واشنگٹن کیلئے سبکی کاسامان پیدا کیا ہے۔ان میں لاکھوں دستاویزات ایسی ہیں جن کا تعلق امریکی محکمہ دفاع اور محکمہ خارجہ سے ہے۔وکی لیکس جو کہ ان معلومات کے اجرا کے حوالے سے ایک ماہ سے اشارے دے رہا تھااس نے سی آئی اے کے حوالے سے اپنے طویل بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ سی آئی اے نے حال ہی میں نہ صرف اپنے ہیکنگ کے اوزاروں کے بڑے اسلحہ خانے کاکنٹرول کھودیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس سے منسلک دستاویزات کاکنٹرول بھی کھودیا ہے۔ وکی لیکس نے مزید بتایا ہے کہ دستاویزات کا یہ ذخیرہ امریکی حکومت کے سابق ہیکروں اور کنٹریکٹرز کے پاک غیرمجاز انداز میں موجود ہے اور انہی میں سے ایک نے اس ذخیرے کا ایک حصہ وکی لیکس کو فراہم کیا ہے ۔