بیجنگ (آئی این پی) چین نے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے بارے میں پراپیگنڈے پر نریندر مودی کو منہ توڑ جواب دیدیا اور کہا کہ سی پیک کی وجہ سے کشمیر پر اس کا مؤقف نہیں بدلے گا۔ سی پیک سے علاقائی رابطہ سازی، تجارت ، معاشی تعاون ،خطے کے امن واستحکام اور ترقی میں مدد ملے گی۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے پریس بریفنگ میں سی پیک کے بارے میں بھارت کے مخصوص عناصر کی جانب سے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواد سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم متعدد مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ سی پیک طویل المدتی تعاون کا ایک نیا فریم ورک ہے جو کہ چین اور پاکستان کے تعاون سے مختلف شعبوں میں ترقی کا ضامن ہے ،
انہوں نے کہاکہ سی پیک کے ذریعے علاقائی رابطہ سازی کے فروغ میں مدد ملے گی اور تجارت ،معاشی تعاون ،علاقائی امن واستحکام اور ترقی یقینی ہوگی، انہی بنیادوں پر چین کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دینے کیلئے علاقائی رابطہ سازی کے منصوبوں کا حامی ہے ، بھارت کے چند میڈیا گروپس سی پیک میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں، یہ تیسرے فریق کو نشانہ بناتے ہیں تاہم اس سے مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے 17جنوری کو چین اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے کی جانے والی تقریر پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے زیر اثر باہمی تعلقات موثر طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور مزید تعاون کیلئے مسلسل مواقع موجود ہیں ،دونوں اطراف کے مابین مستحکم تعلقات کا قیام بہت اہم ہے ،چین اور بھارت سمجھتے ہیں کہ مشترکہ ترقی خطے اور عالمی برادری کے مفاد میں ہے اور یہی دونوں ممالک کے عوام کی خواہش ہے ،دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے فروغ میں چین مفادات اور تحفظات کا احترام کرتا ہے ،باہمی اعتماد اور تعاون کیلئے مسلسل جدوجہد جاری رہنی چاہیے،ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین تنازعات اور اختلافات ہیں اور ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ ان مسائل کو موثر طریقے سے نمٹانے کیلئے بھارت کیساتھ رابطے میں رہیں گے اور انہیں دوستانہ مشاورت سے حل کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے اپنی تقریر میں سی پیک کا ذکر نہیں کیا۔ سی پیک امن، ترقی، تجارتی تعاون اور رابطے کیلئے بہت اہم ہے۔ چین کے تجارتی منصوبے مسئلہ کشمیر پر موقف سے ہٹ کر ہیں۔