منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

ترکی نے افغانستان پر سنگین الزام عائد کردیا

datetime 17  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ(آئی این پی)ترک حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ سال نو کے موقع پر استنبول کے نائب کلب پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کا تعلق ازبکستان سے ہے، جس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے گرفتار ملزم سے پولیس نے تفتیش کی ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی حملے کے پیچھے چھپے مقاصد کو سامنے لایا جائے گا۔ترک وزیراعظم نے گرفتار ملزم سے کی جانے والی تفتیش سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔دوسری جانب حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث ملزم سے کی جانے والی تحقیقات کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی۔

رپورٹس کے مطابق استنبول کے گورنر واصب شاہین نے بتایا کہ سال نو کے موقع پر نائٹ کلب پر حملہ کرنے والا ملزم ازبکستان کا شہری ہے، اس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی۔1983 میں پیدا ہونے والے ملزم کا نام عبدالقادر مشاریپوف ہے۔گورنر استنبول کے مطابق عبدالقادر مشاریپوف جنوری 2016 میں ترکی میں داخل ہوا اور اس نے حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرلیا ہے، جب کہ جائے وقوع سے ملنے والے ثبوتوں سے ملزم کی انگلیوں کے نشانات بھی میچ ہوگئے۔واصب شاہین نے بتایا کہ ملزم اعلی تعلیم یافتہ ہے اور اسے 4 زبانوں پر مہارت حاصل ہے، ملزم کی گرفتاری سے قبل 7 ہزار 200 گھنٹوں پر مشتمل سی سی ٹی وی سیکیورٹی فوٹیجز دیکھی گئیں، ملزم کی گرفتاری کے لیے اسپیشل یونٹ کے اہلکاروں سمیت 2 ہزار پولیس اہلکاروں اور افسران نے آپریشن میں حصہ لیا، جبکہ اس کے قبضے سے 2 لاکھ امریکی ڈالر بھی برآمد ہوئے۔اے پی نے ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے مزید بتایا کہ پولیس نے چھاپوں کے دوران کرغستان کے ایک شہری سمیت مصر، صومالیہ اور سینیگال سے تعلق رکھنے والی تین خواتین کو بھی حراست میں لیا، جب کہ نائٹ کلب پر حملے میں ملوث ملزم کے 4 سالہ بیٹے کو پولیس کی حفاظتی تحویل میں دے دیا گیا۔اس سے پہلے ترکی کے اخبار حریت نے بتایا تھا کہ مبینہ حملہ آور کی بیوی اور ایک سالہ بیٹی کو پولیس نے 12 جنوری 2017 کو حراست میں لیا۔

خیال رہے کہ سال نو کے موقع پراستنبول کے نائٹ کلب پر حملے کے دوران 39 افراد ہلاک ہوگئے تھے، حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ شام میں ترک فوج کی کارروائیوں کا بدلہ ہے۔واضح رہے کہ پولیس نے 3 دن پہلے نائٹ کلب پر حملے میں ملوث چینی اقلیتی قبیلے اویغور کے 2 باشندوں کو بھی گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…