واشنگٹن(آئی این پی)امریکی حکومت نے شام میں خانہ جنگی کے دوران عام شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کے الزامات کے تحت شام کے 18 اعلیٰ فوجی افسران پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے انہیں بلیک لسٹ قرار دے دیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق عالمی ادارے ’آرگنائزیشن فار دی پراہبیشن آف کیمیکل ویپنز (او پی سی ڈبلو) اور اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی مشترکہ تحقیقات میں شام کی فوج کو عام افراد پر کلورین گیس سے حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس کے بعد خانہ جنگی کے دور میں پہلی بار امریکا نے شام کے اعلیٰ فوجی افسران پر پابندی عائد کی۔
امریکی محکمہ خزانے کے مطابق عالمی مشترکہ تحقیقات میں شام کی سرکاری فوج کو خانہ جنگی کے دوران کیمیکل ہتھیاروں اور کلورین گیس استعمال کرنے جب کہ داعش کو مسٹرڈ گیس استعمال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ تحقیقاتی رپورٹس’رائٹرز‘ نے گزشتہ برس اگست اور اکتوبر میں دیکھی تھیں۔خیال رہے کہ کلورین گیس کے استعمال پر کیمیکل ویپنز کنونشن کے تحت پابندی عائد ہے،کلورین گیس سانس کی نالیوں کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہونے کے بعد یہ ہائڈرو کلورک ایسڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے، جس سے انسان کا جسم جھلس جاتا ہے اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔یاد رہے کہ شام کی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر کیمائی ہتھیاروں کے استعمال کے باعث 1300 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جس میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی شامل تھی۔شام کے صدربشارالاسد اور حکومت نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے ہمیشہ انکار کیا ہے۔
واضح رہے کہ شام کے شہر حلب میں گزشتہ ماہ شامی فوج نے کنٹرول سنبھالا تھا جس کے بعد ترکی اور روس کے تعاون سے باغیوں اور حکومت کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا تھا۔جنگ بندی کی پاسداری کے بعد ترکی اور روس قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امن مذاکرات کے انعقاد کی کوششیں کررہے ہیں اور حالات معمول کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔