واشنگٹن (آئی این پی) امریکا کے صدر براک اوباما نے شام کے شہر حلب میں نہتے شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے وحشت اور بربریت کے سنگین جرائم کی ذمہ داری روس، ایران اور بشارالاسد پر عائد کی ہے اورشامی صدرکو متنبہ کیا کہ وہ قتل و غارت کے ذریعے قانونی حیثیت حاصل نہیں کر سکیں گے، روس شام میں اسدی فوج کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی اور دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہا ہے،حلب میں وحشیانہ حملوں پرپوری دنیا کا موقف ایک ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں سال کی آخری پریس کانفرنس کے دوران اوباما نے کہاکہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت، ایران اور روس حلب میں ہونے والی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔
شامی صدر بشارالاسد کو متنبہ کیا کہ وہ قتل و غارت کے ذریعے قانونی حیثیت حاصل نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حلب میں اسد حکومت اور اس کے اتحادیوں، روس اور ایران کی طرف سے وحشیانہ حملوں کے خلاف پوری دنیا متحد ہے اور وہاں ہونے والی غارت گری کا لہو ان کے ہاتھوں پر ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ روس شام میں اسدی فوج کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی اور دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہا ہے۔صدر اوباما جن کی مدت صدارت آئندہ ماہ 20 جنوری 2017 کو ختم ہو رہی ہے نے کہا کہ پورے حلب شہر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود شہریوں کی ہلاکتوں کی مسلسل خبریں آ رہی ہیں۔ حلب میں عالمی قوانین کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔
ان تمام وحشیانہ کارروائیوں کی ذمہ داری روس، شام اور ایران پرعاید ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسد رجیم اور روس کے ہاتھ شام میں شہریوں کے خون سے رنگین ہیں۔ صدر اوباما نے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال سے بشارالاسد اپنی کھوئی ہوئی اخلاقی سیاسی ساکھ بحال نہیں کرسکتے۔ انہوں نے حلب میں محصور شہریوں کے انخلا کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانب دار مبصرین تعینات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔