بغداد( آن لائن )عراق میں حکام کے مطابق دارالحکومت بغداد کے مغرب میں ایک شادی کی تقریب میں ہونے والے خود کش کار بم دھماکے میں کم سے کم 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے فلوجا کے قصبے میں ہونے والی شادی کی ایک تقریب میں مقامی سنی مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ادھر موصل میں خراب موسم کی وجہ سے عراقی افواج کی پیش قدمی رک گئی خیال رہے کہ اس علاقے کے نوجوان افراد سنی قبائل ملیشیا میں شامل ہوئے ہیں جو دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہی ہے۔فلوجا میں ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے جسے دولت اسلامیہ نے قبول کیا ہے۔اس سے پہلے فلوجا کے شمال مغرب میں دو خود کش دھماکوں میں کم سے کم چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔عراقی افواج نے رواں برس جون میں فلوجا کو دولتِ اسلامیہ سے ‘مکمل طور پر آزاد’ کروانے کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب عراق کے شہر موصل سے دولت اسلامیہ کا قبضہ چھڑوانے کے لیے عراقی فوجوں کی جانب سے ایک ماہ کے پہلے شروع کی گئی کارروائی میں خراب موسم کے باعث پیش قدمی روک دی گئی ہے۔عراقی فوج کے ایک جنرل کا کہنا ہے بادلوں کی وجہ سے فضائی مدد فراہم کرنے والے ڈرونز اور طیاروں کی حد نگاہ محدود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں فوج موجود ہے ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔دریں اثنا دولت اسلامیہ عراق کے دوسرے شہر موصل میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بڑی تعداد میں نشانہ بازوں اور خودکش بمباروں کا استعمال کر رہی ہے۔۔