ویانا (این این آئی) بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی)میں شمولیت کی کوششوں کو ایک اور دھچکہ لگا ٗ ویانا میں ہونے والے اجلاس میں کسی بھی ملک کو خلاف ضابطہ رکنیت دینے کی مخالفت کی گئی۔گزشتہ ہفتے ویانا میں ہونے والے اجلاس میں غیر این پی ٹی (معاہدہ جوہری عدم پھیلاؤ) ممالک کی رکنیت کے معاملے پر غور کیا گیا۔اجلاس میں غیر رکن ممالک (پاکستان اور بھارت) کی گروپ میں شمولیت کے حوالے سے تکنیکی، قانونی اور سیاسی معاملات پر بحث ہونی تھی اور بھارت کا معاملہ خاص طور پر توجہ کا مرکز رہا کیونکہ رواں سال کے آخر تک بھارت کو این ایس جی میں شامل کرنے کیلئے امریکا دباؤ ڈال رہا ہے۔48 رکنی گروپ جو عالمی سطح پر جوہری مواد کی تجارت کے قواعد و ضوابط طے کرتا ہے اس کا اجلاس خاص طور پر اسی مقصد کے لیے طلب کیا گیا تھا۔اجلاس میں این ایس جی کے 12 رکن ممالک نے کسی بھی ملک کو رکنیت دینے کے لیے مروجہ اصولوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ویانا میں ہونے والے اجلاس کی کارروائی سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ان ملکوں میں چین، ترکی، قزاقستان، بیلاروس، اٹلی، آئرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، نیوزی لینڈ، بلجیم، برازیل اور روس شامل ہیں۔اجلاس میں چین اپنے اس موقف پر قائم رہا کہ جو بھی فارمولا طے کیا جائے وہ غیر امتیازی اور تمام این پی ٹی ممالک کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے، اس سے این ایس جی کی بنیادی حیثیت اور اثر پذیری، عالمی عدم پھیلاؤ رجیم کی اتھارٹی اور سالمیت کے حوالے سے بدگمانی پیدا نہیں ہونی چاہیے جبکہ اسے جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی قوانین سے متصادم نہیں ہونا چاہیے۔بیجنگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چین نے این ایس جی کے رکن ممالک کو مطلع کیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد پیش رفت کو یقینی بنانے کیلئے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔