اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ چین کو بحیر جنوبی چین پر اپنے دعوے سے متعلق عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے پر عمل کرنا ہوگا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکی صدر نے یہ بات لاؤ س میں ایشیائی ممالک کے سربراہانِ مملکت کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔امریکی صدر نے اپنے خطاب میں عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے سے متعلق کہا کہ اس نے خطے میں سمندری حقوق کو واضح کیا ہے اور چین بحیر جنوبی چین پر اپنے بے جا دعوے کی وجہ سے عدالتی فیصلے کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔انھوں نے کہا کہ اس صورتحال سے علاقائی کشیدگی بڑھ رہی ہے جو کہ خطے کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔
براک اوباما نے ایشیائی رہنماؤ ں سے خطاب میں کہا کہ وہ اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کو تسلیم کرتے ہیں اور ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ اس پر کیسے تعمیری بات چیت کی جائے، مل کر آگے بڑھ کر کشیدگی کو ختم کیا جائے اور سفارتکاری اور استحکام کو بڑھایا جائے۔صدر اوباما کی جانب سے اس بات پر زور دینا کہ عدالتی فیصلے پر عمل چین پر ذمہ داری ہے۔ خیال رہے کہ فلپائن کی حکومت بحیر جنوبی چین پر چین کے دعوے کے خلاف مقدمہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں لے گئی تھی تاہم چین نے اس حوالے سے اس ثالثی عدالت کے اختیار کو مسترد کرتے ہوئے اس کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔رواں برس جولائی میں نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں موجود ثالثی عدالت پرمیننٹ کورٹ آف آربٹریشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ چین نے تاریخی اعتبار سے اس خطے پر خصوصی طور پر سمندر اور وسائل پر کنٹرول رکھا ہو۔
’’چین کو یہ فیصلہ ماننا ہی ہوگا۔۔ورنہ‘‘ امریکہ نے براہ راست دھمکی دیدی
8
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں