اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ثالثی ٹریبونل کے فیصلے کا چین کی خود مختاری اور جنوبی بحیرہ چین میں اس کے جہاز رانی کے حقوق اور مفادات پر کسی بھی طرح کوئی اثر نہیں پڑے گا ، چین جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے پر دوطرفہ مذاکرات اور باہمی مشاورت کے ذریعے احترام ، تاریخی حقائق اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں اس مقصد کے تحت حل کرنا چاہتا ہے کہ علاقائی امن و سلامتی برقراررہے ، ٹریبونل کی طرف سے دی گئی رولنگ کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے کیونکہ نن شا جزائر زمانہ قدیم سے چین کی ملکی حدود کا حصہ ہیں۔
یہ بات روس میں چین کے سفیر لی ہوئی نے روسی ذرائع ابلاغ کو ایک انٹرویو میں کہی ہے۔ چینی سفیر نے اپنے اس موقف کو دوہرایا کہ چین نے یکطرفہ طورپر قائم کئے گئے ثالثی ٹریبونل کی سماعت میں حصہ لینے سے انکارکردیا تھا اس لئے وہ اس کی رولنگ کو تسلیم نہیں کرتا ،ہم بین الاقوامی قانون کی روشنی میں اپنے حقوق کا تحفظ جاری رکھیں گے اور عالمی قوانین کے وقار کا تحفظ کریں گے ،چین کی سلامتی کو چیلنج کیا گیا تو یہ ریڈ لائن کو عبور کرنے کے مترادف ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چین اپنے قانونی مفادات سے پیچھے نہیں ہٹے گا ، ہم اپنی سر زمین کے ایک ایک انچ اور سمندر کی ہر ساحلی پٹی کا پورے عزم کے ساتھ دفاع کریں گے۔
’’عالمی عدالت سے ٹکراؤ‘‘ چین کی سلامتی کو چیلنج کیا تو؟ واضح پیغام دیدیا گیا۔۔
2
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں