واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)داعش کے خلاف جنگ کے حوالے سے خصوصی امریکی صدارتی نمائندے بریٹ مک گورک نے باور کرایا ہے کہ دہشت گرد تنظیم کا خطرہ کئی سالوں تک باقی رہے گا، داعش تنظیم کے ہاتھوں سے اراضی نکل رہی ہیں اور وہ شام اور عراق میں انہیں واپس لینے میں کامیاب نہیں ہو گی، اس خسارے کے نتیجے میں وہ امریکا اور مغرب کے خلاف زیادہ حملوں کی طرف جائے گی اور دہشت گرد کارروائیوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کرے گی۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق مک گورک نے یہ بات امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے دوران کہی۔ مک گورک کا کہنا تھا کہ تقریبا 40 ہزار افراد نے شام اور عراق میں داعش تنظیم میں شمولیت اختیار کی جو افغانستان جانے والوں کی تعداد کا دوگنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ داعش کے رضاکاروں کی تعداد کم ہونا شروع ہو گئی ہے اور ترکی کے ساتھ سرحد پر کنٹرول اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوا۔امریکی نمائندے نے زور دیا کہ اس وقت شام کے شہر منبج میں لڑائی جاری ہے، جس کے بعد الرقہ کا معرکہ ہو گا، اس آپریشن میں عرب حصہ لیں گے اور وہ ہی شہر کو آزاد کرائیں گے جو کہ ابھی تک داعش کا مرکزی گڑھ ہے۔مک گورک کے مطابق شمالی عراق میں متعین امریکی اسپیشل فورسز موصل اور الرقہ کے درمیان سپلائی لائن کو کاٹنے کے لیے کام کر رہی ہیں اور شام عراق سرحد کے ذریعے دونوں شہروں کے درمیان داعش کے ارکان کی نقل و حرکت کو روک رہی ہیں۔
اجلاس کے دوران امریکی نمائندے نے زور دیا کہ عراق کے شہروں کو داعش سے آزاد کرانے کے بعد معاملات کو سنبھالنے میں مقامی جماعتوں کا بنیادی کردار ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاپولر موبیلائزیشن فورسز میں 80 فی صد تو عراقی حکومت کے زیرکنٹرول ہیں تاہم دیگر 20 فی صد اس کی قیادت کے تحت کام نہیں کررہی ہیں۔ ایک دوسرے موقع پر انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاپولر موبیلائزیشن میں 20 فی صد عناصر ایرانی ہدایات کے آگے سپرانداز ہیں۔ مک گورگ نے شام کے بارے میں گفتگو کے دوران اس جانب بھی اشارہ کیا کہ روس گزشتہ چار ماہ سے دمشق میں اثرانداز قوت تھا تاہم اب ایران بااثر قوت ہے
امریکہ نے داعش متعلق خطرناک پیش گوئی کر دی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں