انقرہ (این این آئی)ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہاہے کہ اسرائیل غزہ جانے والے ایک امدادی بحری قافلے کے خلاف کمانڈو ایکشن پر دوکروڑ ڈالرز بطور زر تلافی ادا کرے گا۔ ہماری طرف سے ہمارے پہلے بحری جہاز پر 10 ہزار ٹن انسانی بنیادوں پر امدادی سامان لاد دیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کی اشدود بندرگاہ کے لیے جمعہ کے روز روانہ ہو گا، اس معاہدے پر دستخط منگل کو کیے گئے ہیں جس کے بعد انقرہ چند ہفتوں کے اندر اندر تل ابیب کے لیے اپنا سفیر مقرر کر دے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ترک وزیر اعظم بِن علی یلدرم نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہاکہ یلدرم کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے سفیر بھی جلد از جلد ایک دوسرے کے ہاں لوٹ جائیں گے۔ترک وزیر اعظم بِن علی یلدرم نے کہاکہ اس معاہدے کی رْو سے ترکی کو اس بات کی اجازت مل جائے گی کہ وہ حماس کے کنٹرول والے فلسطینی علاقے میں امداد پہنچا سکے۔ یلدرم نے کہاکہ ہماری طرف سے ہمارے پہلے بحری جہاز پر 10 ہزار ٹن انسانی بنیادوں پر امدادی سامان لاد دیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کی اشدود بندرگاہ کے لیے جمعہ کے روز روانہ ہو گا۔تْرک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس معاہدے پر دستخط منگل کو کیے گئے ہیں جس کے بعد انقرہ چند ہفتوں کے اندر اندر تل ابیب کے لیے اپنا سفیر مقرر کر دے گا۔جب بن علی یلدرم سے پوچھا گیا کہ کیا ترکی حماس کو اسرائیل کے خلاف حملوں سے باز رکھنے میں مدد کرے گا، ان کا کہنا تھاکہ یہ جنگ بندی معاہدہ نہیں ہے۔ ہم نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیل اور ترکی کے درمیان ہونے والے اس متوقع معاہدے اور دونوں ممالک کے درمیان کئی برسوں کے تلخ تعلقات کو معمول پر لانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے اسے علاقے کے استحکام کے لیے ایک امید افز علامت قرار دیا ہے۔