لندن (این این آئی)برطانوی وزیر خزانہ جارج اوزبورن نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کے بعد برطانیہ کو ٹیکسوں میں اضافہ اور اخراجات میں کٹوتی کرنا پڑے گی۔ایک انٹرویومیں اْنھوں نے کہا کہ یہ مشکل فیصلے آئندہ آنے والے وزیر اعظم کو کرنا پڑیں گے۔ جارج اوزبورن نے کہا کہ ریفرینڈم سے پہلے وہ جن چیزوں کے بارے میں خبردار کر رہے تھے، واقعات انھیں سچا ثابت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انھوں نے ریفرینڈم کی مہم کے دوران معیشت پر منفی اثرات کے بارے میں جن خدشات کا اظہار کیا تھا اس پر وہ ابھی قائم ہیں اور یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد معیشت کی صورت حال کچھ زیادہ خوش کن نہیں ہو گی۔اْنھوں نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ معیشت کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ملک غریب ہو گا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ انھیں عوام کو مالی تحفظ فراہم کرنا ہو گا اور باالفاظ دیگر انھیں ملک اور دنیا کو دکھانا ہو گا کہ برطانیہ اپنے وسائل کے اندر رہ سکتا ہے۔ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا اِس کا مطلب ٹیکسوں میں اضافہ اور اخراجات میں کٹوتی ہو گا، تو انہوں نے کہاکہ بالکل اس کا مطلب یہی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ فیصلے آئندہ آنے والے وزیر اعظم کو کرنا ہوں گے ٗظاہر ہے جب حکمران قدامت پرست پارٹی میں قیادت کی کشمکش جاری ہے تو ایسے فیصلے نہیں کیے جا سکتے۔اْنھوں نے کہا کہ برطانوی معیشت اِس دھچکے کو برداشت کرنے کے لیے تیار تھی لیکن جن لوگوں نے یورپی یونین سے نکلنے کی مہم چلائی تھی اب یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ متبادل حل پیش کریں۔جارج اوزبورن نے جنھیں ایک وقت میں وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار بھی تصور کیا جا رہا تھا کہا کہ وہ یورپی یونین میں برطانیہ کے رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں ریفرینڈم کرانے کے انتخابی وعدے کے حامی تھے۔