لندن(این این آئی)برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے فیصلے کے بعد مختلف یورپی ممالک میں دائیں بازوں کی جماعتوں نے یورپی یونین میں شامل رہنے کے معاملے پر عوامی ریفرینڈم کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فرانس دائیں بازوں کی جماعت کی سربراہ میرین لی پین نے ٹویٹ کی کہ آزدی کی جیت‘ اور کہا کہ فرانس کو بھی اب یہ حق ہے کہ وہ اس بارے میں فیصلہ کرے۔تارکینِ وطن کو پناہ دینے کے مخالف ڈچ سیاست دان گریٹ ویلڈر نے کہا کہ نیدر لینڈ کو بھی چاہیے کہ وہ ’نی ایگزیٹ کو ووٹ دے۔فرانس کی لی پین نے ریفرینڈم پر ٹویٹ میں کہا کہ ’آزادی کی جیت ہوئی جیسے کہ میں کئی برسوں سے کہہ رہی ہوں کہ اب فرانس اور دوسری یورپی ممالک میں بھی ایسا ریفرینڈم ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ لی پین فرانس میں سنہ 2017 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اہم امیدوار ہیں۔نیدر لینڈ کے سیاسی رہنما نے گریٹ ویلڈر نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کے مختار خود ہوں، ہمارے اپنے بارڈر، اپنا پیسہ اور اپنی امیگریشن پالیسی ہو۔انھوں نے کہا کہ ’جس قدر جلد ممکن ہو ڈچ افراد کو یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے اپنی رائے دینی چاہیے۔نیدر لینڈز میں عام انتخابات آئندہ سال مارچ میں ہو رہے ہیں اور بعض جائزہ رپورٹس کے مطابق ویلڈر کی جماعت کی جیت کے امکانات روشن ہیں۔ایک حالیہ ڈچ سروے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی رکنیت کے معاملے پر 54 فیصد افراد ریفرنڈم کے حق میں ہیں۔آسٹریا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے اخراج کے باوجود یورپی یونین قائم رہ سکے گا لیکن اس نتیجے کے دوسرے ممالک پر ہونے والے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔واضح رہے کہ اطلاعات ہیں کہ برطانیہ میں اب امیگریشن پالیسی مزید سخت کردی جائے گی اور ان تمام افراد کو برطانیہ سے واپس بھیج دیاجائے گا جو کہ یورپی ممالک سے برطانیہ میں داخل ہوئے، یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے فیصلے نے پاکستانی تارکین وطن کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے بڑی تعداد ایسی ہے جو کہ یورپ کے مختلف ممالک سے اپنا کام ،کاروبار چھوڑ کر برطانیہ میں رہائش پذیر ہوگئی تھی ،اب نئے اقدامات سے ان پاکستانیوں کی واپسی ان یورپی ممالک میں بھی مشکل ہوگئی ہے جہاں سے وہ برطانیہ میں داخل ہوئے تھے دوسری صورت ان کے پاس صرف اورصرف پاکستان واپسی ہی بچے گی۔