ٹوکیو(این این آئی)جاپان میں خاتون سے زیادتی پر ہزاروں افرادنے امریکی فوجی کے خلاف مظاہر ہ کیا ،جاپان کے جزیرے اوکیناوا میں بڑی تعداد میں امریکی فوج کی موجودگی کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے لوگ اکھٹے ہوئے ،جاپانی میڈیا کے مطابق مظاہرین ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں ایک 20 سالہ مقامی خاتون کے ریپ اور قتل پر شدید غصے میں ہیں۔ امریکی فوجی جو اب ایک سویلین کے طور پر کام کررہا تھا اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔خیال رہے کہ اوکیناوا میں 26000 امریکی اہلکار موجود ہیں۔ اس واقعے نے مقامی افراد کی جانب سے بہت عرصے سے جاری اس مطالبے کو مزید بڑھا دیا ہے جس میں وہ امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے تھے۔حکومت امریکی فوتینما فوجی اڈے کو گنجان آبادی والے علاقے سے نکال کر دور دراز کے کسی دوسرے علاقے میں منتقل کرنا چاہتی ہے۔ لیکن مقامی حکام اور وہاں کے رہائشی اس فوجی اڈے کو پوری طرح سے ختم کرنے کے حق میں ہیں۔رواں سال مارچ میں جاپان کے وزیر اعظم شنزو ابے نے اوکیناوا میں متنازع امریکی فوجی اڈے کو منتقل کرنے کے لیے شروع کیے جانے والا تعمیراتی کام معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔اس وقت کے بیان میں وزیر اعظم ابے نے کہا کہ وہ عدالتی ثالثی سے طے پانے والے اس معاہدے کو قبول کرتے ہیں جو مقامی حکام اور مرکزی حکومت کے درمیان طویل تنازعے کے بعد طے پا سکا ہے۔امریکی فوج اس جزیرے کے پانچویں حصے پر تعینات ہے اور یہ امریکہ اور جاپان کے درمیان سکیورٹی شراکت داری کا اہم حصہ ہے۔حالیہ واقعے کے احتجاج میں ناہا میں مظاہرین نے ریلی نکالی اور اسی دوران ٹوکیو میں پارلیمینٹ کے سامنے بھی اس احتجاج کی حمایت میں ریلی نکالی جائی گئی۔1995 میں امریکی فوجیوں نے وہاں ایک 12 برس کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی جس کے بعد سے امریکی فوجیوں کی موجودگی خلاف شدید مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔1945 میں اتحادی افواج نے دفاعی نقط? نظر سے اہم اس جزیرے کو جاپان کے خلاف حملے کے آغاز کا مقام تصور کیا تھا۔ تاہم اس جزیرے سے اتحادیوں نے حملہ شروع نہیں کیا تھا کیونکہ اگست 1945 میں ناگاساکی اور ہیروشیما پر ایٹمی بم گرنے کے بعد جاپان نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔1972 تک اوکیناوا پر امریکی فوج کا قبضہ رہا