واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکی افسر نے اعتراف کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن سے میرانشاہ اور میر علی میں موجود عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں مکمل طور پر ختم ہوچکی ہیں
آپریشن کے بعد سے خودکش حملوں اور نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں کمی آئی ہے . 2013 میں 43 حملے ہوئے تھے جن میں 751 افراد مارے گئے تھے . 2014 میں 25 خودکش حملے ہوئے 336 افراد زندگی کی بازی ہار گئے .صرف فوجی آپریشن سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ ہمیں ان شکایات اور محرکات کو بھی ختم کرنا ہوگا جن کی وجہ سے لوگ اور کمیونٹیز دہشت گردوں کے ساتھ مل جاتے ہیں تاہم ایک سینئر امریکی اہلکار سارہ سیوال کے مطابق صرف فوجی آپریشن سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوگاایک اور امریکی افسر نے واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان کی محفوظ پناہ گاہیں ہمارے لیے افغانوں کےلئے اور حالیہ سالوں میں پاکستان کےلئے بڑے مسائل بن گئے تھے۔افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آپریشن کی وجہ سے کچھ عسکریت پسند پاکستان کے اردگرد منتشر ہوگئے ہیں اور پاکستانیوں، افغانوں اور امریکیوں کے خلاف اپنے نئے خفیہ ٹھکانوں سے کارروائیاں کرنے کےلئے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف مسلسل کوششوں سے ہی ان گروپس کو دوبارہ کھلے آزادی سے کارروائیاں کرنے سے روکا جاسکے گا۔دوسری جانب نئی دہلی کی ویب سائٹ ساو تھ ایشیا ٹرارزم پورٹل کے مطابق رواں سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات میں 500 شہری شہید ہوئے گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ تعداد 787 جبکہ 2013 میں 1536 تھی اس سے قبل سال کا اتناپرامن آغاز 2007 میں ہوا تھا جب پاکستانی طالبان اندرونی سیکیورٹی کےلئے اتنا بڑا خطرہ نہیں سمجھے جاتے ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ سال تک پاکستان میں دہشت گردی کے نتیجے میں 50 ہزار سے زائد شہری اور فوجی ہلاک ہوچکے تھے تاہم پاکستانی فوج گزشتہ جون میں پاکستانی طالبان کے کراچی ایئرپورٹ حملے کے بعد آخرکار تنگ آگئی اور کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
آپریشن ضرب عضب ،امریکہ نے بھی اعتراف کرلیا
16
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں