یارک شائر(این ین آئی) برطانیہ میں ایک خاتون کسی دماغی عارضے کی شکار ہونے کے بعد دو ماہ تک کچھ بھی بولنے سے قاصر رہیں۔ لیکن اچانک ان کی گویائی لوٹ آئی ہے لیکن اب وہ چار مختلف لہجوں میں بات کرتی ہیں۔31 سالہ ایملی ایگن کی اس کیفیت سے خود ڈاکٹر بھی حیران ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ کسی عارضی فالج یا دماغی چوٹ کی وجہ سے ایسا ہوا لیکن اس کے ثبوت نہیں مل سکے ۔
اس سے بڑھ کر یہ ہوا کہ ان کا لہچہ اور بولنے کا انداز یکسر تبدیل ہونے لگا۔دو ماہ تک ایملی کمپیوٹر ایپ اور دیگر مشینی طریقوں سے اپنی بات کرتی رہی تھی۔ تاہم بعض ماہرین نے انہیں ایک نایاب مرض کا شکار کہا ہے جسے ’فارِن ایسنٹ سنڈروم‘ یا غیرملکی لہجے کا عارضہ بھی کہا جاتاہے لیکن یہ کیفیت اب تک ایک سو افراد میں ہی سامنے آچکی ہے۔ایملی کو دھیرے دھیرے بولنے میں مشکل ہوئی اور زبان لڑکھڑانے لگیں اور اس کے بعد وہ بالکل خاموش ہوگئیں۔ پھر جب آواز واپس آئی تو ان کا لہجہ کسی غیرملکی جیسا تھا جس پر لوگوں نے انہیں نسل پرستی کا طعنہ بھی دیا کیونکہ کبھی ان کا لہجہ اطالوی تھا اور کبھی ان کا لہجہ ہسپانوی یا فرانسیسی ہونے لگا تھا۔اس کے بعد خود ان کے لئے ملازمت جاری رکھنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ کیفیت سب سے پہلے 1907 میں ہی منظرِ عام پر آئی تھی اور اب تک صرف 100 مریضوں میں ہی دریافت ہوچکی ہے۔ اس کیفیت میں دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جہاں سے گفتگو کنٹرول ہوتی ہے۔جنوری 2020 میں پہلے انہیں سر میں بہت درد محسوس ہوا اور آواز بھاری ہونے لگیں اس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا تو انہیں فالج کی شناخت ہوئی اور فوری طور پر علاج کیا گیا لیکن ہسپتال میں صورتحال اور گھمبیر ہوگئی جہاں ان کی آواز بند ہوگئی۔اس کے بعد ان کی آواز لوٹ آئی اور وہ مشرقی یورپی لہجے میں بولنے لگیں۔ اس کے بعد پولینڈ، پھر روس اور اطالوی لہجے میں گفتگو کرنے لگیں۔ اب بھی ان کی گفتگو میں غیرملکی لہجہ حاوی ہے۔