سٹاک ہوم(مانیٹرنگ ڈیسک)سانحہ ایبیٹ آبادکے بعد پاکستان سے کئی ممالک کے بڑے بڑے سرمایہ کاراورتاجر اپنا سرمایہ سمیٹ کر واپس بھاگ رہے تھے اور پاکستانی معیشت تیزی سے گر رہی تھی۔ ایسے میں ایک غیر ملکی ایسا بھی تھا جس نے پاکستان سے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا اور دیگر غیرملکی دوستوں کو بھی یہی پر رکنے کی ترغیب دی اور پاکستانی معیشت پر شرط لگا کر کہا کہ مت جائو پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے۔
اور ایس ہی ہوا آج وہ غیر ملکی ارب پتی بن چکا ہے۔2مئی 2011کو جب اس وقت کے امریکی صدر با نے اعلان کیا تھا کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز نے پاکستان میں قتل کر دیا ہے۔وہ ایبٹ آباد میں رہائش پذیر تھا جہاں اس کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان ایک بار پھر تمام تر غلط وجوہات کی بناءپر عالمی میڈیا کی زینت بن چکا تھا۔ پاکستانی سیاست اور معیشت کے میدانوں میں پہلے ہی ابتری رہتی تھی چنانچہ اس اعلان کے بعد رہے سہے غیرملکی سرمایہ کاروں بھاگ گئے۔ ایسے میں ایک غیرملکی نے پاکستانی معیشت پر شرط لگائی اور اپنا سرمایہ پاکستان میں لگا دیا۔ آج وہ شخص ارب پتی بن چکا ہے۔ اس شخص کا نام میٹیاس مارٹنسن ہے اور یہ سویڈن کا رہنے والا ہے۔ اکتوبر 2011ءمیں جب باقی غیرملکی سرمایہ کار پاکستان سے بھاگ چکے تھے، مارٹنسن نے پاکستان کے سب سے پہلے ’فارن ایکویٹی فنڈ‘ کی بنیاد رکھی۔یہ پُل چین کو کس ملک سے جوڑنے کیلئے بنایا گیا اور تیاری پر اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود کوئی بھی اسے استعمال کیوں نہیں کرتا؟ ایسی حقیقت سامنے آگئی کہ انسان کو یقین نہ آئے.ابتداءمیں وہ کسی اور سرمایہ کار کو واپس نہ لا سکا اور اس سے فنڈ میں سرمایہ کاری نہ کروا سکا لہٰذا اس نے اپنے 10لاکھ ڈالر(تقریباً 10کروڑ روپے)اس فنڈ میں لگا دیئے۔ آج اس فنڈ کی مالیت 10کروڑ ڈالر (تقریباً 10ارب روپے) ہو چکی ہے۔
مارٹنسن نے 2011ءمیں صرف 10کروڑ روپے سرمایہ کاری کی جو اب 10ارب روپے ہو چکی ہے۔ سٹاک ہوم سے فون پر برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مارٹنسن کا کہنا تھا کہ ”پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وہ بہت برا وقت تھا۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے فوراً بعد غیرملکی سرمایہ کارکسی طور پاکستان جانے کو تیار نہیں تھے اور پاکستانی ایکس چینج میں حصص کی قیمت مسلسل گراوٹ کا شکار تھی۔ اس کے بعد امریکی فوج نے پاکستانی فوجی اڈے پر حملہ کر دیا جس پر پاکستان نے نیٹو سپلائی روک دی۔ اس پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی صورتحال مزید مخدوش ہو گئی۔ مارکیٹ میں 10فیصد مزید کمی واقع ہو گئی۔ لیکن میںنے اپنا سرمایہ وہیں رکھا۔ پھر 2012ءمیں صورتحال میں تبدیلی شروع ہوئی۔
حکومت پاکستان نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے ذریعے پاکستانیوں کو رقوم باہر پڑی رقوم واپس لانے کی ترغیب دی۔ اس سے مارکیٹ اوپر اٹھی اور ہم نے صرف 3مہینوں میں 5کروڑ ڈالر حاصل کما لیے۔ دہائیوں بعد پاکستانی مارکیٹ پر وہ وقت آیا تھا کہ باہر جانے کی بجائے زیادہ رقم پاکستان آ رہی تھی۔اس کے بعد کے ایس ای 100انڈیکس نے اس قدر تیزی سے ترقی کی کہ اب پاکستان کو ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹس انڈیکس میں شامل کر لیا گیا ہے
جس میں بھارت، چین اور برازیل سمیت 23ممالک شامل ہیں۔ یہ اس لیے ممکن ہوا کہ پاکستانی کے ایس ای 100انڈیکس ایم ایس سی آئی سے زیادتی تیزی سے اوپر جا رہی تھی۔اگر آپ کے ایس ای میں گزشتہ سال جنوری میں 100ڈالر لگاتے تو آج وہ 164ڈالر ہو جاتے اور اگر یہ ایم ایس سی آئی میں لگائے جاتے تو آج وہ صرف 137ڈالر ہوتے۔“