اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن اب قومی آپریشن کی شکل اختیار کر گیا ہے، میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ

datetime 3  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد۔۔۔۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف گذشتہ برس شروع کیے جانے والا فوجی آپریشن اب قومی آپریشن کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن کے دوران قبائلی علاقہ جات سے باہر پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی ہزاروں کارروائیاں کی گئی ہیں جن میں چار ہزار افراد گرفتار ہوئے ہیں۔جمعے کی شب بی بی سی اردو سے خصوصی بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر ملک کی سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت کے اتفاقِ رائے سے ظاہر ہے کہ وہ فوج کی جانب سے ایک علاقے میں شروع کی گئی کارروائی آج ملک بھر کی لڑائی بن چکی ہے۔پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے جمعے کو ہی پانچ گھنٹے طویل کل جماعتی کانفرنس میں دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی فوری سماعت کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے اور اس مقصد کے لیے آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔اس سوال پر کہ ایک جمہوری ملک میں فوجی عدالتوں کی کیا جگہ ہے، فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ عظیم تر جمہوریت کی جانب ایک قدم ہے جس کا فیصلہ ملک کی سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے مفاد میں کیا ہے۔‘پشاور کے واقعے کے بعد خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ان کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ ضربِ عضب سے پہلے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر فاٹا سے باہر پاکستانی علاقوں میں بھی ہزاروں کارروائیاں کی گئی ہیں جن میں چار ہزار مبینہ دہشت گردوں، ان کے مددگاروں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ان بیس نکات میں سے صرف ایک نکتہ ہے جو قومی ایکشن پلان کا حصہ ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے کوئی واضح فرق نہیں پڑے گا اور ’واحد فرق ان عدالتوں میں فوجی نظم و ضبط کی موجودگی کا ہوگا۔‘خیال رہے کہ برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی کہا ہے کہ خصوصی عدالتوں کا قیام فوج کی خواہش نہیں لیکن یہ غیر معمولی حالات کی ضرورت ہیں اور ’حالات معمول پر آنے کے ساتھ ہی (عدالتی) نظام واپس اپنی اصل حالت میں آ جائے گا۔‘پاکستانی فوج کے ترجمان نے شمالی وزیرستان میں گذشتہ برس جون میں شروع کیے جانے والے آپریشن ضربِ عضب کو ملک سے ’دہشت گردی کے خاتمے کا آغاز‘ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے سے پہلے بھی کارروائیاں تیزی سے جاری تھیں لیکن اس واقعے کے بعد خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ان کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…