لندن : برطانیہ کی ایک اعلیٰ جج کی طرف سے مسلمان عورتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عدالتوں میں پیشی کے دوران برقع پہن کر حاضر نہ ہوں اور گواہی دیتے ہوئے اپنے چہرے سے نقاب اتار دیں تاکہ ججز کو ان کے چہرے کے تاثرات دیکھنے اور اس کے حوالے سے فیصلے کرنے میں آسانی ہو ، اگرچہ برطانوی مسلمانوں کی اکثریت عدالتوں میں برقع اتار کر گواہی دینے کے حق میں ہے تاہم اس کے باوجود بعض خواتین اس بات پر بضد ہوتی ہیں کہ وہ مردوں کی عدالت میں ججز اور دوسرے مردوں کو اپنا چہرہ نہیں دکھائیں گی ۔ جبکہ علمائے کرام اور کمیونٹی تحقیقات کا اس پر اتفاق ہے کہ دوسری سیکورٹی وجوہات کی بناء پر خواتین کو برقع اتارنے اور چہرہ دکھانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنا چاہیے ۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان جن ممالک میں رہتے ہیں انہیں ان کے قوانین کا احترام کرنا چاہیے ۔ برطانیہ کی سینئر ترین جج اور سپریم کورٹ کی نائب صدر بیرونس ہیل نے قرار دیا ہے کہ عدالتوں کو خواتین کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ برقع پہن کر اپنے چہرے کو چھپا کر گواہی دیں ۔ انہوں نے ایک کیس میں ایک مسلمان خاتون کی گواہی کے حوالے سے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ اس بات کا حق حاصل ہے کہ اگروہ ضروری سمجھیں تو عدالتوں میں پیش ہونے والی عورتوں سے کہیں کے وہ اپنے برقع کو اتار کر بات کریں تاکہ ججز ان کے چہروں کیکو واضح طور پر دیکھ سکیں ۔ اس بارے میں لارڈ چیف جسٹس لارڈ تھامس نے واضح ہدایت کی ہے کہ یہ اعلیٰ عدلیہ اور مجسٹریٹس کی صوابدید ہے کہ وہ ہر گیس کی نوعیت دیکھ کر اس بات کافیصلہ کریں کے آیا عورت کو برقع اتارنے کا کہنا ہے یا نہیںَ ؟