اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

بھارت میں خواتین ٹیکسی ڈراےؤروں کو مارشل آرٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی ،کلک کر کے پڑھیں

datetime 2  جنوری‬‮  2015 |

نئی دہلی۔۔۔۔بھارت کے دارالحکومت دہلی میں گذشتہ دنوں ایک ٹیکسی میں خاتون مسافر سے جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد پھر سے خواتین کی حفاظت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ایسے ماحول میں حکومت نے سکیورٹی کے لیے ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے کئی قوانین تو طے کر دیے ہیں لیکن اس واقعے کے بعد خواتین میں مرد ٹیکسی ڈرائیوروں سے عدم تحفظ کا احساس بڑھنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
تو کیا ٹیکسی میں خواتین ڈرائیوروں کے ہونے سے خواتین مسافروں کے لیے سفر زیادہ محفوظ ہوگا؟
ممبئی کی ایک ایسی ہی ٹیکسی سروس ہے جو دعوی ٰکرتی ہے کہ ان کی ٹیم میں نہ صرف تمام ڈرائیور خواتین ہیں بلکہ انہیں کسی انہونی سے نمٹنے کے لیے اور عورت مسافروں کی حفاظت کے لیے مارشل آرٹ کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔آغاز میں یہ آسان نہیں تھا، راستے انجان تھے اور کئی بار مرد ڈرائیور اوورٹیک کرکے ڈرانے کی کوشش بھی کرتے تھے لیکن ہم بغیر ڈرے اپنے کام میں لگے رہے۔
شاردا
52سال کی شاردا بھرت پٹیل اس جماعت کی سب سینیئر رکن ہیں۔ چار سال پہلے ہی وہ اس سروس سے وابستہ ہوئی ہیں۔شاردا بتاتی ہیں: ’میں شوقیہ اس پیشے سے وابستہ ہوئی لیکن اب اس کام میں مزہ آتا ہے۔ آغاز میں یہ آسان نہیں تھا، راستے انجان تھے اور کئی بار مرد ڈرائیور اوورٹیک کر کے ڈرانے کی کوشش بھی کرتے تھے لیکن ہم بغیر ڈرے اپنے کام میں لگے رہے۔‘کیا کبھی انہیں ڈر نہیں لگتا کہ اگر کوئی مرد مسافر ہی کوئی ناخوشگوار حرکت کرنے کی کوشش کرے؟ایک دوسری خاتون ڈرائیور شیبا شیخ بتاتی ہیں: ’ہم لوگوں کو تربیت کے دوران ہی ایسی صورتحال سے نمٹنے کے طریقے بتا دیے جاتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی منچلے مسافر سے سامنا ہو، تب اس کے کہنے کے مطابق ہی کام کریں اور موقع پاتے ہی فورا ’پین? بٹن‘ دبا دیں یا پھر مارشل آرٹ کا کوئی داؤ ہی اس پر لگا دیں۔‘ان ڈرائیوروں کے پاس ایک بیگ بھی ہوتا ہے، جس میں مرچوں کا سپرے، قلم اور سیفٹی پن کے ساتھ ایک بانس کا ڈنڈا بھی ہوتا ہے۔سابقہ نرس انیتا سدھارتھ مانے کو ڈرائیور بننے کے لیے اپنے خاندان کو منانے میں خاصی مشکلات پیش آئیں۔
وہ کہتی ہیں: ’ابتدائی مشکلات کے بعد اب میرے خاندان والے سب کو فخر سے میرے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ صرف کمائی کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ اپنے دفاع کا شعور بیدار کرتی خواتین کی ٹولی ہے۔‘
ممبئی کی ایک کاروباری خاتون ایشوریہ پاک شیٹی نے کہا کہ ’ایک کاروباری خاتون کے لیے دیر رات گھر آنا کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن دہلی میں ہونے والے حادثے کے بعد جب ٹیکسی میں خاتون ڈرائیور ملے تو سکون سا محسوس ہوتا ہے۔ میں تو خواتین ڈرائیور والی کیب کو ہمیشہ ترجیح دوں گی۔‘اس ٹیکسی سروس کی منتظم پریتی شرما مینن بتاتی ہیں کہ اس سروس کے لیے انہیں ڈرائیور کی تلاش میں بہت مشکل ہوتی ہے لیکن پھر بھی حالات دن بہ دن بہتر ہو رہے ہیں۔پریتی دعویٰ کرتی ہیں کہ، ’اعداد و شمار کی بات کریں، تو مردوں کے مقابلے خواتین سے بہت کم سڑک حادثات ہوتے ہیں۔ وہ ڈرائیونگ کے دوران کافی محتاط بھی رہتی ہیں۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…