دیوراج چٹورویدی کے بقول ’متعدد کبڈی فیڈریشنوں نے نہ ہم سے رابطہ کیا اور نہ ہی ہم نے اس ٹورنامنٹ کی منظوری دی۔ ہم بھارت کو کبڈی کا عالمی چیمپیئن تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ ورلڈ کپ تھا ہی نہیں۔‘انھوں نے بھارتی فیڈریشن کے فائنل میں مقامی امپائروں کے تقرر کے فیصلے پر بھی حیرانی کا اظہار کیا۔آئی کے ایف کے سی ای او کا کہنا تھا کہ قوانین کے مطابق فائنل میچ کے لیے امپائروں کا تعلق فائنل کھیلنے والی دونوں ٹیموں سے نہیں ہونا چاہیے۔متعدد کبڈی فیڈریشنوں نے نہ ہم سے رابطہ کیا اور نہ ہی ہم نے اس ٹورنامنٹ کی منظوری دی۔ ہم بھارت کو کبڈی کا عالمی چیمپیئن تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ ورلڈ کپ تھا ہی نہیں۔دیوراج چٹورویدی نے کہا کہ بین الاقوامی فیڈریشن نے فائنل میچ کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر صرف بیان جاری کیا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل نے پاکستان کی کبڈی ٹیم کے کپتان احمد شیفق کی جانب سے فائنل میں امپائروں کی جانب سے مبینہ طور بھارت کا ساتھ دینے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے۔دوسری جانب پاکستان کی خواتین کبڈی ٹیم کی کپتان مدیحہ لطیف نے بھی بھارت میں حالیہ ختم ہونے والے کبڈی ٹورنامنٹ میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایحنسی اے پی پی کے مطابق مدیحہ لطیف کا کہنا تھا کہ بھارت کی ٹورنامنٹ مینیجمنٹ کے منفی حربوں اور غیر موزوں شیڈیول کی وجہ سے پاکستان کی خواتین ٹیم کو کانسی کے تمغے کے لیے مقابلہ کرنا پڑا۔نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کبڈی ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان کی خواتین کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔انھوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نے سخت مقابلے کے بعد انگلینڈ کو سیمی فائنل میں 37۔39 سے شکست دی۔مدیحہ لطیف کے مطابق ہماری ٹیم کو مسلسل تین میچ کھیلنا پڑے جس کی وجہ سے ہم نیوزی لینڈ کے خلاف اہم میچ ہار گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نیوزی لینڈ کے خلاف بھی جیت سکتے تھے تاہم مسلسل میچ کھیلنے کی وجہ سے ہماری کارکردگی متاثر ہوئی۔پاکستان کی خواتین کی کبڈی ٹیم کی کپتان کے مطابق ہمیں ٹورنامنٹ کے میچوں کے دوران مناسب وقفہ ملنا چاہیے تھا تاہم ٹورنامنٹ مینیجمنٹ نے جان بوجھ کر ہماری کارکردگی کو خراب کرنے کے لیے ایسا شیڈیول رکھا۔