کراچی: متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کی حمایت تو کر سکتے ہیں لیکن فوجی عدالتیں قائم کرنے کی حمایت نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ دہشت گردوں کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکشن پلان کمیٹی کی جانب سے فوجی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے لیکن اجلاس میں اس پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا مشترکہ ہنگامی اجلاس منگل کی شب پاکستان، لندن اور اسلام آباد میں ہوا جس میں ایم کیوایم کے سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ترریاستی وسائل استعمال کیے جائیں۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کی کسی بھی قیمت پر حمایت نہیں کرے گی۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اگر سول حکومت دہشت گردی سے نمٹنے سے قاصر ہے تووہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اقتدارچھوڑدے، فوجی عدالتیں قائم کرنے سے بہتر ہے کہ پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی بقاء وسلامتی، عوام کی جان ومال کے تحفظ اور مذہب کے نام پر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کی حمایت تو کر سکتی ہے لیکن فوجی عدالتیں قائم کرنے کی حمایت نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکشن پلان کمیٹی کے پہلے مرحلے میں ایم کیو ایم کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام(ف) اور پیپلز پارٹی نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی ہے۔
جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا۔