اسلام آ باد (این این آی)این ایچ اے کی جانب سے کیرک منصوبے کی لاٹ تین نااہل کمپنیوں کو ایوارڈ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، قائمہ کمیٹی نے تینوں کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے اور این ایچ اے افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔پیر کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں کیرک منصوبہ زیر بحث آیا۔
این ایچ اے کی جانب سے کیرک منصوبے کی لاٹ 3 نااہل کمپنی کو ایوارڈ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ کمپنی کو کیرک لاٹ ون اور ٹو میں نااہل قرار دیا گیا تھا، کمپنی منصوبوں کیلئے مقرر کرائٹیریا پر پورا نہیں اتر رہی تھی، لودھراں ملتان منصوبے میں بھی کمپنی کو نان پرفارمر ڈکلیئر کیا گیا تھا، پھر اسی نااہل کمپنی کو کیرک لاٹ تھری کیلئے اہل قرار دے دیا گیا حالانکہ کمپنی لاٹ تھری کیلئے کرائریٹیریا پر بھی پورا نہیں اتر رہی تھی۔سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ این ایچ اے نے موقف اپنایا کہ جو ڈاکومنٹس جمع کرائے گئے انہیں ہی زیر غور لائے، این ایچ اے نے کہا کہ ہم نے سپورٹنگ ڈاکومنٹس نہیں لیے۔روبینہ خالد نے کہا کہ جنہوں نے کمپنی کے جعلی ڈاکیومنٹس منظور کیے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟۔اعظم سواتی نے کہا کہ کیا این ایچ اے کی بڈ اویلیوایشن اے ڈی بی اسٹینڈرڈ کے مطابق تھی یا نہیں؟ کیا اے ڈی بی نے منصوبے کا پہلے جائزہ لیا تھا یا نہیں؟ بڈنگ پراسیس میں آج تک اتنا بڑا فرق نہیں دیکھا، بڈنگ پراسیس میں 10 سے 15 فیصد کا فرق تو سمجھ میں آتا ہے، یہاں تو بڈنگ پراسیس میں 70 سے 125 فیصد تک فرق آ رہا ہے، کوئی کمپنی کہے کہ میں نے پورا بیجنگ بنایا ہے کیا آپ جا کر اس کا کام نہیں دیکھیں گے؟۔روبینہ خالد نے کہا کہ کیا تصدیق کر سکتے ہیں کہ این ایکس سی سی چین کی سرکاری کمپنی ہے یا نجی؟ این ایچ اے حکام نے کہا کہ ہم یہ کنفرم نہیں کرسکتے، ہمارے علم میں نہیں ہے۔
روبینہ خالد نے کہا کہ پہلے یہ تو کنفرم ہونا چاہیے نا کہ کمپنی چائنہ کی سرکاری ہے یا پرائیویٹ؟ اگر یہ سرکاری کمپنی ہے تو پھر چینی حکومت سے شکایت کرنی چاہیے، آپ چین کی ایمبیسی کو نہ لکھیں ویسے ہی ان سے کنفرم کر لیں۔سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اس ایک منصوبے کیلئے ہم نے اتنے ڈاکومنٹس منگوائے ہیں کہ کمرے بھر گئے ہیں۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ میرے خیال میں آخر تک ہمارے پاس دو یا ڈھائی لاکھ روپے کی ردی جمع ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی کی کلاز ہے کہ نان پرفارمر کمپنی کو منصوبہ ایوارڈ نہیں ہوگا، این ایچ اے قواعد کے مطابق کمپنی قانونی چارہ جوئی میں ملوث نہ ہو، یہ کمپنی تو قانونی چارہ جوئی میں بھی ملوث تھی۔قائمہ کمیٹی نے جعلی ڈاکومنٹس جمع کرانے والی چینی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے این ایکس سی سی اور اس کے مقامی جے وی پارٹنرز کو جعلی قرار دینے کی بھی سفارش کی اور جعلی ڈاکومنٹس جمع کرانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی کاروائی کی ہدایت کردی، کمیٹی نے ساتھ ہی جعلی ڈاکومنٹس پر منظوری دینے والے این ایچ افسران کے خلاف بھی کاروائی کی سفارش کردی۔کمیٹی نے اپنے حصص سے زیادہ رقم لینے والی کمپنیوں سے ریکوری کی بھی ہدایت کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دو کمپنیوں کے حصص 35 فیصد تھے انہوں نے 100فیصد کے برابر رقم لے لی، ایسے افسران کے خلاف ایسی کارروائی کی جائے کہ آئندہ کسی کی جرات نہ ہو۔