اسلام آباد(نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے مشہور سیاحتی مقام عطا آباد جھیل پر ماحولیاتی آلودگی کے معاملے پر مقامی ہوٹل کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ حکام نے جھیل میں گندے پانی کے اخراج کی شکایت پر فوری نوٹس لیتے ہوئے ہوٹل کا ایک حصہ سیل کر دیا اور 15 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
تفصیلات کے مطابق، ایک غیر ملکی وی لاگر کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ نشاندہی کی گئی کہ عطا آباد جھیل کے کنارے قائم ایک معروف ہوٹل کی جانب سے آلودہ پانی جھیل میں چھوڑا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف پانی کی شفافیت متاثر ہو رہی ہے بلکہ بدبو بھی پھیل رہی ہے۔ وی لاگر نے دعویٰ کیا کہ جھیل کا پانی صاف اور نیلا ہے، مگر ایک خاص مقام پر یہ گدلا اور بدبودار ہو جاتا ہے، جو مبینہ طور پر ہوٹل کی جانب سے خارج ہونے والے پانی کا نتیجہ ہے۔اس معاملے پر ضلعی انتظامیہ اور ماحولیاتی تحفظ کے ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے ہوٹل کے اس حصے کو بند کر دیا جو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔
ڈپٹی کمشنر ہنزہ، اسسٹنٹ کمشنر گوجال اور ڈائریکٹر EPA نے مشترکہ کارروائی میں ہوٹل کا معائنہ کیا اور ماحولیاتی اور صحت و صفائی کے اصولوں کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ عائد کیا۔انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ عطا آباد جھیل کے اطراف تمام ہوٹلوں کا مکمل معائنہ کیا جائے گا تاکہ ماحولیاتی ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔دوسری جانب، ہوٹل “لکسس ہنزہ” کی انتظامیہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھیل کے پانی کی گدلاہٹ ان کی وجہ سے نہیں بلکہ قدرتی برساتی نالے کی وجہ سے ہے جو اس مقام پر جھیل میں شامل ہوتا ہے، اور اس عمل کو آلودگی سے جوڑنا درست نہیں۔ہوٹل کے ڈائریکٹر شان لشاری کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ صفائی کے تمام اصولوں کی پابند ہے اور جھیل کو آلودہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تاہم، حکومتی اقدامات کے بعد معاملے کی مزید چھان بین جاری ہے۔