اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تنازعے کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 10 فیصد تک اضافہ ہوا، جب کہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 9.07 فیصد اضافے کے ساتھ 75.65 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ اضافہ روس-یوکرین جنگ کے بعد سب سے نمایاں سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ، اور خطے میں بڑھتی ہوئی بے یقینی نے مارکیٹ پر گہرے اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں کو مسلسل دباؤ کا سامنا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ کشیدگی کا دائرہ مزید وسیع ہوا یا مذاکرات کی راہیں بند رہیں تو قیمتوں میں مزید اضافہ بعید از قیاس نہیں۔ اس کا عالمی معیشت پر منفی اثر مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی شہریوں اور عملے کے مشرق وسطیٰ سے ممکنہ انخلا کی ہدایات نے بھی صورت حال کی سنگینی کو اجاگر کیا۔ اسی کشیدہ ماحول نے مارکیٹ میں بے چینی کو بڑھایا اور خام تیل کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچا دیں۔
دوسری طرف امریکی توانائی ادارے (EIA) کے مطابق، حالیہ ہفتے کے دوران امریکہ کے خام تیل کے ذخائر میں 36 لاکھ بیرل کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جب کہ روئٹرز کے اندازوں کے مطابق یہ کمی صرف 20 لاکھ بیرل کی متوقع تھی۔ اس حیران کن فرق نے مارکیٹ کو یہ پیغام دیا کہ توانائی کی طلب مضبوط ہو رہی ہے۔
علاوہ ازیں، چین اور امریکہ کے مابین تجارتی معاہدے کی امیدوں نے بھی مارکیٹ میں مثبت جذبات پیدا کیے ہیں، جس سے دونوں بڑی معیشتوں میں توانائی کی کھپت بڑھنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، اور اسی امکان نے تیل کی قیمتوں کو مزید سہارا فراہم کیا ہے۔