نئی دہلی( آن لائن )بھارت اور پاکستان میں جاری کشیدہ تعلقات کے درمیان نریندر مودی حکومت نے پاکستان کے چار سو سے زائد ہندوؤں کو طویل المدتی ویزے جاری کردیے ہیں،جس کے بعد وہ ملک میں کسی بھی جگہ جائیداد خریدنے کے اہل ہو گئے ہیں۔بھارتی وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ نریندر مودی حکومت کی پالیسی کے حصے کے طور پر حکومت نے چار سو اکتیس پاکستانی ہندوؤں کو طویل المدتی ویزے
جاری کئے ہیں۔ اب یہ لوگ پین کارڈ (پی اے این) اور آدھار کارڈ (یو آئی ڈی) جیسے اہم سرکاری دستاویزات حاصل کر سکتے ہیں۔ بھارت میں پین (پرماننٹ اکاؤنٹ نمبر) اور آدھار کارڈ (منفرد شناختی نمبر) جیسی دستاویزات بینک اکاؤنٹ کھولنے، گاڑی یا جائیداد وغیرہ کی خریداری کے لئے لازمی ہیں۔حکومت نے ان پاکستانی ہندوؤں کو ملازمت یا کاروبار کرنے کے لئے ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے کی اجازت بھی دے دی ہے۔ فی الحال بھارت آنے والے پاکستانی شہریوں کو مختلف مقامات پر جانے کے لئے الگ الگ اور پیشگی اجازت لینی پڑتی ہے۔ حکومت کے فیصلے کے بعد بھارت میں رہنے والے پاکستانی ہندو ابڈرائیونگ لائسنس بھی بنوا سکتے ہیں اور مرکزی بینک یعنی ریزرو بینک آف انڈیا کی اجازت کے بغیر بھی بینک کھاتے کھلوا سکتے ہیں۔وزارت داخلہ کے افسر کا تاہم کہنا تھا کہ فی الحال پاکستانی ہندوؤں کو طویل مدتی ویزے کے تحت ملنے والی تمام سہولیات دی جارہی ہیں تاہم قومی سلامتی کے مدنظر ان پر بعض پابندیاں بھی عائد رہیں گی۔ مثلاً انہیں صرف اپنی فیملی کی رہائش اور خود روزگار کے لئے مناسب جگہ خریدنے کی اجازت ہوگی لیکن وہ فوجی چھاونی والے علاقوں سمیت ممنوعہ علاقوں کے اطراف میں غیر منقولہ جائیدادیں نہیں خرید سکیں گے۔وزارت داخلہ کے افسر کے مطابق بھارت سرکار کی حالیہ پالیسی کے تحت پاکستان کے علاوہ افغانستان اور بنگلہ دیش میں رہنے والے ہندو، سکھ، بدھ،جین ، پارسی اور عیسائی فرقے کے لوگوں کو طویل المدتی ویزے جار ی کئے گئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ ان کے ملکوں میں امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔