بیجنگ(آئی این پی)چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کو پائدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030کے ایجنڈا میں شامل کروائے گا،اس منصوبہ کو 100سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے،چین اب تک 40ممالک اور مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ روابط کے فروغ کے لئے معاہدے کر چکا ہے،30سے زائد ممالک کے ساتھ صنعتی ترقی کے معاہدات کئے جا چکے ہیں،چین کی کل سرمایہ کاری 50ارب ڈالر ہے
گذشتہ دو سالوں کے دوران چین اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی حجم 3ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے،ان ممالک میں چین کی کل سرمایہ کاری 50ارب ڈالر ہے جس سے 20سے زائد ممالک میں 56اقصادی اور تجارتی زون بنائے جا رہے ہیں جس سے 1.1ارب ڈالر ٹیکس کی آمدن ہو گی اور ایک لاکھ اسی ہزار ملازمتوں کے مواقع میسر ہوں گے،چینی سرکاری نشریاتی ادارہ کی تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے لیو جیے نے اقوام متحدہ کے اکنامک اور سماجی کونسل کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کو پائدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030کے ایجنڈا میں شامل کروانے کے لئے زور دے گا۔اس منصوبہ کو 100سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔چین اب تک 40ممالک اور مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ روابط کے فروغ کے لئے معاہدے کر چکا ہے۔30سے زائد ممالک کے ساتھ صنعتی ترقی کے معاہدات کئے جا چکے ہیں۔ گذشتہ دو سالوں کے دوران چین اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی حجم 3ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ان ممالک میں چین کی کل سرمایہ کاری 50ارب ڈالر ہے جس سے 20سے زائد ممالک میں 56اقتصادی اور تجارتی زون بنائے جا رہے ہیں
جس سے 1.1ارب ڈالر ٹیکس کی آمدن ہو گی اور ایک لاکھ اسی ہزار ملازمتوں کے مواقع میسر ہوں گے۔اس منصوبہ کی تکمیل کے لئے ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک نے 1.7ارب ڈالر فراہم کئے جبکہ 4ارب ڈالر کی ترسیلات سلک روڈ فنڈ سے کی گئیں۔انہوں نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ اس منصوبہ کو اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں شامل کروانے کے لئے یہ تمام کوششیں اپنا کردار ادا کریں گی، اس منصوبہ کا مقصد محض امن و آشتی اور تعاون کی فضا قائم کرتے ہوئے برابری کی سطح پر ہر قوم ہر ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنا ہے اقوام متحدہ کا اقتصدی و سماجی ترقی کے فورم کا بھی یہی مقصد ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ممالک کے مابین امن و استحکام اور معاشی و اقتصادی توازن قائم ہو۔