کراچی (این این آئی)سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آج پاکستان جس جگہ پر کھڑا ہے اگر آئی ایم ایف نہیں آیا تو ہم ڈیفالٹ کی طرف جائیںگے،پی ٹی آئی حکو مت نے بھی وہی کیا جو 75 سال سے ہر حکومت کرتی آرہی تھی،2013سے 2018 تک مسلم لیگ( ن)کی حکومت رہی جس میں چین کے علاوہ
کوئی اور ہمیں پیسے دینے کو تیار نہ تھا۔وہ ہفتہ کو این ای ڈی یونیورسٹی میں دوسری انٹرنیشنل سی پی ای سی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلے تین سال ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے تو اتنا مسئلہ نہیں تھا۔ پھر دو سالوں میں امپورٹ تیزی سے بڑھی لیکن ایکسپورٹ نہیں بڑھی کیونکہ ہم نے اپنے روپے کو مصنوعی طور پر اوپر رکھا ہوا تھا،گزشتہ سال ایکسپورٹ 31 بلین کی تھی،ترسیلات زر 30 بلین تھی، اس طرح گزشتہ سال 61 بلین آمدن ہوئی اور ہمارا خرچہ 80ارب ڈالر تھا ۔انہوںنے کہا کہ سب سے زیادہ مہنگائی پیپلزپارٹی کے دور میں ہوئی ،ان کا نہ آئی ایم ایف پروگرام کامیاب تھا اور نہ ہی تجارت چل رہی تھی ۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سی پیک ملک کی معاشی ترقی کا ضامن ہے ۔ چین نے اپنی کمپنیوں کو قرض دیا تو انہوں نے پاکستان میں انویسٹ کیا جس کو ہم سی پیک کہتے ہیں۔ہم نے پورٹ قاسم میں بجلی گھر13 سو 20 میگاواٹ بجلی بنانا ہے۔حب میں 1320 میگاواٹ کا بجلی گھر لگا ہو اہے۔چین نے اس طرح ہماری سی پیک میں مدد کردی ہے ۔۔۔انہوںنے ایک مرتبہ پھر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان جس نہج پر کھڑا ہے اگر آئی ایم ایف نہیں آیا تو ہم ڈیفالٹ کی طرف جائیں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے این ایف سی ایوارڈ پاس کرایا ہے ہوا ہے جس کی وجہ سے بار بار پھنستے ہیں ۔وفاق کے 57 اعشاریہ پانچ فیصد پیسے صوبوں کے پاس چلے جاتے ہیں۔وفاق یہ افورڈ نہیں کر سکتا ہے ۔ہم 75 سو ارب روپے اس سال ٹیکس میں جمع کریں گے جس میں سے 4300 ارب صوبوں کو دے دیں گے ۔وفاق کے پاس تو 3200 ارب روپے آئے 3200 ارب میں سے سود کا قرضہ 4 ہزار ارب روپے ہے۔