اسلام آباد(آن لائن)پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی سے متعلق پی ڈی ایم ،آئینی ماہرین نے ایک بار پھر سر جوڑ لیے ہیں ،وزیر اعلیٰ کو ہٹانے سے قبل سپیکر کے خلاف پہلے عدم اعتماد لانے پر مشاورت شروع کر دی گئی،186ارکان پورے کرنا ناگزیر اور یہ عمل نہ ممکن نظر آتا ہے ،آئینی ماہرین نے اپنی رائے بھی دیدی،انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی سابق
وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی سے متعلق اہم مشاورت کی گئی اور اس حوالہ سے دونوں رہنمائوں نے پی ڈی ایم سے مشاورت کرکے فوری طور پر لائحہ عمل ترتیب دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے ،دوسری جانب پی ڈی ایم نے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لانے سے قبل سپیکر کو ہٹانے کی تجویز دی ہے اور اس حوالہ سے مشاورت کا آغاز کر دیا گیا کہ طریقہ کار کیا آپناناچاہیے کہ پنجاب حکومت سے جان چھڑائی جائے ،ذرائع کاکہنا ہے کہ پی ڈی ایم نے ان ہائوس تبدیلی سے متعلق آئینی و قانونی ماہرین سے رائے طلب کی اور مشورہ کیا گیا کہ کچھ حکومتی ارکان نے پی ڈی ایم کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنا ووٹ دیں گے ،جس پرآئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدم اعتما دکی صورت میں 186ارکان پورے کرنا ہونگے اور عددی اعتبار سے یہ تعداد پوری نہیں ہے ،آئینی ماہرین کے مطابق یہ آپشن انتہائی کمزور ہے ، ق لیگ کے ارکان پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دیتے تو پھر یہ عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر حکومتی ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیئے بھی ہیں تو وہ ووٹ شمار نہیں ہوں گے، ابھی تک پنجاب اسمبلی کے ایوان کی تعداد بھی پوری نہیں، پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں اگلے ماہ ضمنی انتخابات ہونے ہیں،اگر مسلم لیگ ن اپنی تینوں نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس سے پی ڈی ایم مضبوط گراؤنڈ پر ہوگی۔
آئینی و قانونی ماہرین نے پی ڈی ایم کو تحریک عدم اعتماد کی بجائے وزیراعلی سے اعتماد کے ووٹ کا آپشن استعمال کرنے کا مشورہ دے دیا، گورنر پنجاب اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کے ووٹ کا کہیںاوروزیراعلی پنجاب کے اعتماد کا ووٹ لینے کے دن ناراض حکومتی ارکان ایوان سے غیر حاضر ہوجائیں۔اس سے وزیراعلی پنجاب اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کر پائیں گے۔
اس موقع پرقانونی اور آئینی ماہرین کی رائے پر پی ڈی ایم رہنماوں کا اپنی اپنی قیادت سے مزید مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ،آئینی ماہرین کے مطابق وزیراعلی پنجاب کی بجائے سپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے تو خفیہ رائے شماری کی وجہ سے اس کی کامیابی کے چانسز زیادہ ہیں، پنجاب میں ان ہاوس تبدیلی کا طریقہ کار کیا ہوگا ؟ حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت سابق صدر آصف علی زرداری کے لاہور پہنچے کے بعد کرے گی۔