اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) حمزہ شہباز شریف کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں کامیابی نے عمران خان کو حالیہ ضمنی الیکشن میں ملنے والی سبقت اور بلند مورال کو ضائع کردیا ہے اور ان کے ورکرز کو اس شکست سے شدید دھچکہ لگا ہے کیونکہ بظاہر ان کے نمبر ز پورے تھے۔ روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق عمران خان اور
ان کے پارٹی عہد یدار اپنی کا میابی کے بارے میں اس قدر پر اعتماد تھے کہ عمران خان نے یہ اعلان کردیا کہ وہ اب ہفتے میں دو دن لاہور میں بیٹھیں گے ، انکی حکومت عوام کے مسائل حل کرے گی،اب عمران خان کو آنے والے دنوں میں حکومت کی جانب سے سخت فیصلوں کا سامنا کرنا پڑے گا، انہیں اب مزید کوئی رعایت نہیں ملے گی، اب ان کا مشکل دور شروع ہونے والا ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل نے متکبر انہ لہجے میں انتقامی کا ر وائیوں کی دھمکی دی بالخصوص آئی جی پولیس کے بارے میں انتہائی اہانت آ میز کلمات ادا کئے ، مسلم لیگ ن کی قیادت اس بار خاموش رہی ، انہوں نے آخری وقت تک اپنے ترپ کے پتے کو ظاہر نہیں کیا ، سیا سی حلقوں کے مطا بق حمزہ شہباز کی کامیابی کا سہرا زرادری کو جاتا ہے جنہوں نے شجاعت حسین کو حمزہ شہباز کی حمایت کیلئے قائل کیا ،ذ رائع کے مطابق زرداری نے چوہدری شجاعت کو ا س بنیاد پر قائل کیا کہ پچھلی بار سب کچھ طے ہونے کے بعد پرویز الہٰی نے مونس الہیٰ کے کہنے پر عہد وپیمان توڑ کر چوہدری خاندان کی روایات کو توڑا ور خاندان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
اب زرداری نے دوبارہ چوہدری شجاعت سے رجوع کیا کہ آپ کے پاس اب دوبارہ یہ موقع ہے کہ اگر پرویز الہٰی کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار بنا نا ہے تو ہماری طرف سے بنائیں ورنہ پھر اخلاقی طور پر حمزہ شہباز کا ساتھ دیں جس پر چوہدری شجاعت نے بہر حال یہ جرات مندانہ فیصلہ کردیا کہ انکی پارٹی کے ممبران اسمبلی حمزہ شہباز کو ووٹ دیں۔
چوہدری شجاعت نے یہ فیصلہ کرکے چوہدری خاندان کی روایات کا پاس کیا اور اپنی عزت و توقیر میں اضافہ کیا، ان کیلئے یہ مشکل فیصلہ تھا کہ وہ اپنے اصولوں کی پاسداری کیلئے اپنے بہنوئی کے خلاف سیا سی اقدام اٹھاتے لیکن انہوں نے آصف علی زرداری سے کئے گئے وعدے کا پا س نبھایا۔