اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبہ کرتا ہوں کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں،ضمنی انتخابات میں چیف الیکشن کمشنر نے (ن)لیگ کو کامیاب کرانے کی پوری کوشش کی،
چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں ہروانے کا ہر حربہ استعمال کیا،بند کمروں میں فیصلے کرنے والے کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، اب قوم جاگ چکی ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو اب ہر جگہ شکست ہو گی، صرف ایک ہی راستہ صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد ہے، اس الیکشن کمشنر کے نیچے صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہو سکتا،جہاں آج ہم کھڑے ہیں،ساری قوم کو فخرکرناچاہیے، اب ہم اللہ کے فضل سے قوم بننے جارہے ہیں،کوئی بھی قوم نظریے کے بغیرہجوم ہوتی ہے، ہم کبھی بھی کسی اور غلامی کیلئے تیارنہیں ہوئے،جب ہماری حکومت گرائی جا رہی تھی اس وقت میں نے اور شوکت ترین نے بتایا کہ سیاسی بحران آیا تو معیشت سنبھل نہیں پائے گی، جو لوگ حکومت گرانے کو روک سکتے تھے انہیں بتایا تھا کہ ملک کی معیشت کو نقصان ہوگا۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کیاگیا،چیف الیکشن کمشنرپرسب سے زیادہ افسوس ہے،انہوں نے ددیانتی کی ہے،الیکشن کمشنر کو پتہ ہی نہیں 40 لاکھ لوگوں کو مردہ قرار دیدیا،کسی اورملک میں ایسی غلطی ہوتی توچیف الیکشن کمشنر مستعفی ہو چکا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ 8 مرتبہ ہم الیکشن کمیشن کے پاس کیسز لے کر گئے انہیں نہیں مانا گیا،عدالت گئے تو 8 مرتبہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف فیصلہ دیا،موجودہ الیکشن کمیشن پرہمیں بالکل اعتمادنہیں ہے،سب کوپتہ ہے سینیٹ الیکشن میں پیسے کا استعمال ہوتا ہے،
سینیٹ الیکشن میں پیسہ روکنے کے لئے الیکشن کمیشن کے پاس گئے لیکن کچھ نہیں کیا گیا،موجودہ الیکشن میں بھی کھلاپیسہ چلا الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر صرف پی ٹی آئی کو روکتا تھا اور ان کی مدد کرتا تھا، سندھ میں 15 فیصد لوگوں نے ٹکٹ نہیں لی، الیکشن کمیشن نے کبھی پتہ کرایا،چیف الیکشن کمشنرنے (ن) لیگ کو کامیاب کرانے پوری کوشش کی،ڈسکہ میں دھاندلی کاالزام لگاتوچیف
الیکشن کمشنر نے سارے حلقے کھلوائے ہمیں ہروایا،سندھ میں پیپلزپارٹی نے پولیس کا استعمال کیا،الیکشن کمیشن خاموش بیٹھا رہا،الیکشن کمیشن میں سندھ کا ممبر کیوں نہیں بولا کیونکہ وہ سندھ حکومت کا نوکر ہے۔انہوں نے کہاکہ شفاف الیکشن موجودہ الیکشن کمیشن کے تحت نہیں ہوسکتا،چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتاہوں فوری استعفیٰ دیں، کرکٹ میں بھی کوئی امپائرمتنازعہ ہوتا ہے تو میچ کا حصہ نہیں ہوتا،چیف الیکشن کمشنر لاہور میں
کس کے قدموں میں بیٹھتاہے ہمیں معلوم ہے،جج پر بھی اعتراض اٹھایا جاتا ہے تو وہ بھی کیس سے الگ ہو جاتاہے،چیف الیکشن کمشنر پر قوم کو اعتماد نہیں،مہربانی کر کے استعفیٰ دیں،سندھ میں سروے کرالیں پتہ چل جائے گا وہاں الیکشن میں کیاہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آج خوش ہوں میری قوم قوم بننے جارہی ہے، قوم میں شعور آگیا ہے،کوئی بھی سمجھتا ہے بند کمرے میں ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر لے گا غلط فہمی میں نہ رہے یہ
قوم حقیقی آزادی کیلئے نکلی ہے، قوم میں کبھی ایسا جذبہ نہیں دیکھا،اب دوہی راستے رہ گئے ہیں،جوبھی مینڈیٹ چوری کی کوشش کرے گا انہیں شکست ہوگی،ایک راستہ شفاف الیکشن ہے،عوام کو فیصلہ کرنے دیں کس کو حکمرانی دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 اپریل کو صرف اپنی ڈائری ہاتھ میں پکڑ کر وزیراعظم ہاس سے نکلا، 25 مئی کو ساری قوم موجودہ حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر نکلی، یہ حکمران قوم کو انسان نہیں بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں،
انہوں نے لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کی لیکن پھر بھی قوم الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے نکلی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کی معاشی حالت خراب ہونے کی وجہ سیاسی بحران ہے، اگر ہم نے سبق نہ سیکھا کہ جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہو گا تب تک معیشت اور نیچے جائے گی اور معاشی حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ ہاتھ سے سب کچھ نکل جائے گا، صرف ایک ہی راستہ ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن کروایا جائے، جیسا الیکشن انہوں نے
پنجاب میں کروایا ہے اگر آئندہ بھی ایسے ہی الیکشن ہونے ہیں تو اس سے بحران بڑھے گا، چیف الیکشن کمشنر نے جو بد دیانتی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔عمران خان نے کہا کہ جب ایک بیرونی سازش کے تحت ہم پر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی تو لوگوں نے کہا کہ امریکہ کی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔جب ہم ایک قوم بن جائیں گے تو ہمارے سارے مسائل حل ہو جائیں گے، یہ لوگوں کو کہتے ہیں کہ پاکستان پر مرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کا
سب کچھ ملک سے باہر ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کے لیے مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا، ہمارے آخری دو سالوں میں معاشی طور پر ملک اوپر گیا، ہماری حکومت میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ اور زراعت نے بے پناہ ترقی کی، جب ملک صحیح طرف جا رہا تھا تو ہمارے خلاف سازش کی گئی، ہماری حکومت میں ساری چیزیں مثبت سمت میں جا رہی تھیں۔عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت گرائی جا رہی تھی اس وقت میں نے
اور شوکت ترین نے بتایا کہ سیاسی بحران آیا تو معیشت سنبھل نہیں پائے گی، جو لوگ حکومت گرانے کو روک سکتے تھے انہیں بتایا تھا کہ ملک کی معیشت کو نقصان ہوگا۔امپورٹڈ حکمران صرف اپنے کرپشن کے کیسز معاف کروانے کے لیے اقتدار میں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کل لوگ نکلے یہ انقلاب سے کم نہیں، یہ ایک نیا پاکستان بننے جا رہا ہے،میں نے قوم میں جو بیداری دیکھی ہے پہلے کبھی نہیں دیکھی، جس طرح سے
ضمنی الیکشن میں خواتین اورساری قوم نکلی،یہ نیا پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو بڑی تعداد میں نکلنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جب ہم ایک قوم بن جائیں گے تو ہمارے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔جب تک سیاسی بحران رہے گا اور لوگ سرمایہ کاری نہیں کریں گے، جیسے جیسے سیاسی استحکام آئے گا لوگ سرمایہ کاری کریں گے، سیاسی استحکام آجائے توملک میں آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے۔