اسلام آباد (این این آئی) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اسے پاکستان میں مجوزہ نگران حکومت سے مذاکرات میں کوئی اعتراض نہیں ہے، سعودی عرب اپنے آئی ایم ایف قرض کا کوٹہ پاکستان کو منتقل کر سکتا ہے، مثالیں ماضی میں موجود ہیں،ماضی میں معاہدوں کی خلاف ورزیاں،
پالیسی اقدامات سے انحراف کیا گیا جس سے فروری 2022 کے بعد پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام مسائل کا شکار ہوا۔نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف ذرائع نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو پاکستان میں مجوزہ نگران حکومت سے مذاکرات میں کوئی اعتراض نہیں ہے، سعودی عرب اپنے آئی ایم ایف قرض کا کوٹہ پاکستان کو منتقل کر سکتا ہے، ایسی مثالیں ماضی میں موجود ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس پر بات چیت جاری ہے لیکن پاکستان کو وعدے کے مطابق پیشگی شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اگست کے آخری ہفتے میں متوقع ہے اور پاکستان پیشگی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا،ان شرائط پر عمل درآمد کے بعد آئی ایم ایف کا بورڈ معاہدے کی منظوری دے گا،ان شرائط میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ازخود تعین ہونا شامل ہے،پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں سے متعلق شرائط پر عمل درآمد ضروری ہے،نیپرا کے فیصلوں پر فوری عمل درآمد اسٹاف لیول معاہدے کا حصہ ہے،نیپرا کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے فیصلے پر بلا تاخیر عمل درآمد ضروری ہے۔ ذرائع آئی ایم ایف کے مطابق ماضی میں معاہدوں کی خلاف ورزیاں اور پالیسی اقدامات سے انحراف کیا گیا جس سے فروری 2022 کے بعد پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام مسائل کا شکار ہوا،
اصلاحات میں تین ماہ کی تاخیر سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔ ذرائع کے مطابق گورننس میں بہتری کیلئے نیب سمیت احتساب کے اداروں کا جائزہ لینا ضروری ہے،صوبائی اینٹی کرپشن کے محکموں کو بھی مزید موثر بنانا ہوگا جبکہ پاکستان بجٹ میں مختص کردہ سبسڈیز ہی دے سکتا ہے۔