نیویارک(آئی این پی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بھارت کو ایک بار پھر کرارا جواب دے دیا ہے، پاکستانی سفارت کار محمد راشد سبحانی نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا کہتے ہیں جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہ تھا نہ ہے’ اسی کونسل کی قراردادوں میں اسے متنازعہ علاقہ قرار دیا جا چکا ہے’بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کا پابند ہے ۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے’کشمیری حق خود ارادیت کے وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی سفارت کار محمد راشد سبحانی نے یو این سلامتی کونسل کے مباحثے میں کہا جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہ تھا نہ ہے، اسی کونسل کی قراردادوں میں اسے متنازعہ علاقہ قرار دیا جا چکا ہے، اس لیے بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ راشد سبحانی نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، جب کہ کشمیری حق خود ارادیت کے وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں، پانچ اگست 2019 کا بھارتی اقدام جنیوا کنونشن کے خلاف ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔پاکستانی سفارت کار نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہوا، پاکستان سمیت پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی بھارت ملوث ہے، بھارت میں اقلیتوں کو بھی امتیازی سلوک کا سامنا ہے، دوسری طرف بھارتی مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ بھی نسل پرستانہ نظریے پر کار بند ہیں۔
پاکستانی سفارت کار نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی ختم کروائی جائے، اور عالمی برادری بھارت سے بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد کروائے۔سلامتی کونسل میں پاکستانی قائم مقام مستقل مندوب عامر خان نے بھی مباحثے سے خطاب کیا، انھوں نے کہا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فیصلوں پر عمل درآمد میں دہرا معیار باعث تشویش ہے، جموں و کشمیر ظالمانہ قبضے کی عالمی مثال ہے، جہاں کئی دہائیوں سے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔
عامر خان نے کہا 75 سال سے بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکاری ہے، بھارت نے عالمی قوانین کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بھی کی ہیں، 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوج کئی دہائیوں سے مقبوضہ وادی میں تعینات ہے، بھارت عالمی فوجداری قانون کی خلاف ورزیوں کا سہارا لے رہا ہے۔پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ بھارت فورسز نے مظاہرین کے خلاف براہ راست گولہ بارود کا استعمال کیا، بھارت 5 اگست 2019 سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی جرائم کے ثبوتوں کا نوٹس لے، اور بھارت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جواب دہ ٹھہرائے۔