اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے گزشتہ پانچ سال کے دوران 850؍ میگاواٹ کے رتل ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیراتی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں جبکہ پاکستان کے دریائوں پر قائم 330؍ میگاواٹ کے قابل اعتراض ڈیزائن کے حامل کشن گنگا ڈیم کو مکمل فعال کر دیا ہے کیونکہ عالمی بینک 12؍
دسمبر2016ء سے خاموش بیٹھا ہے،روزنامہ جنگ میں خالد مصطفیٰ کی خبر کے مطابق دونوں ملکوں نے سندھ طاس معاہدے کے تحت عالمی ادارے میں درخواست دی تھی کہ دونوں منصوبوں پر اعتراضات کو متبادل انداز سے حل کرنے کی اجازت دی جائے۔ سب سے پہلے پاکستان نے ورلڈ بینک میں درخواست دی تھی کہ ثالثی عدالت قائم کی جائے تاکہ کشن گنگا پروجیکٹ کی قسمت کا فیصلہ ہو سکے کیونکہ یہ دریائے جہلم پر تعمیر کیا گیا ہے جبکہ رتل پروجیکٹ چناب دریا پر قائم کیا جا رہا ہے۔ تاہم، بھارت نے بعد میں ورلڈ بینک میں درخواست دے کر کہا کہ پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے غیر جانبدار ماہرین مقرر کیے جائیں۔ تاہم، ویب سائٹ کے مطابق، ورلڈ بینک کی اعلیٰ انتظامیہ نے 12؍ دسمبر2016ء کو معاملات روک دیے اور پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو دور کرنے کیلئے مینکزم قائم کرنے کا معاملہ آگے بڑھانے سے روک دیا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان 1960ء میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کو بچایا جا سکے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ اس نے ثالثی عدالت کے قیام اور غیر جانبدار ماہرین کی تعیناتی کا معاملہ اس لیے روک دیا ہے کیونکہ مسئلے کا حل سندھ طاس معاہدے کو سامنے رکھ کر نکالا جائے۔