اسلام آباد(آن لائن) سینٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے بتایا ہے کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی تعمیر میں کرپشن کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے ،کورونا کی وجہ سے بین الاقوامی فلائٹس میں کمی کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس وقت صورتحال قابو میں ہے۔جمعہ کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے
توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد ائیرپورٹ کا پہلاپی سی ون 2007میں بنا تھا جس کی لاگت 38ارب روپے تھی تاہم یہ ائیر پورٹ 105ارب روپے میں مکمل ہوا مگر حالیہ بارشوں کی وجہ سے اس میں اب دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر 2018میں خصوصی کمیٹی تشیل دینے کا مطالبہ کیا تھا مگر یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیاانہوں نے کہاکہ اس سے قبل کہ ائیرپورٹ کو مذید نقصان پہنچے اس کی تحقیقات کی جائیں توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور نے بتایا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر مجموعی طور پر 125ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں اور اس کا ٹھیکے میں بہت زیادہ بے ضابطگیاں ہیں اور کرپشن کی داستان ہے انہوں نے کہاکہ ائیرپورٹ کا دوسرا رن وے بھی خراب ہے کارگو سمیت دیگر سہولیات میں خرابیاں ہیں انہوں نے کہاکہ اس ائیر پورٹ پر نیب اور ایف آئی اے سمیت دیگر ادارے انکوائریاں کر رہی ہیں اور عدالت نے بھی ائیرپورٹ پر سوموٹو ایکشن لیا ہے انہوں نے کہاکہ ائیرپورٹ سے متعلق بہت زیادہ معاملات عدالتوں میں زیر التو اہیں ائیر پورٹ میں بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہوگی اور ان سے ریکوری کی جائے گی سینیٹرنزہت صادق نے توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ائیر لائنز کی جانب سے زیادہ بکنگ کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے اس حوالے سے کیا اقدامات کئے گئے ہیں جس پر وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہاکہ پی آئی اے میں جعلی پائلٹس کے حوالے سے اس حکومت پر بہت زیادہ تنقید ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے احکامات پر پی آئی اے ملازمین کے اسناد چیک کئے گئے جس میں 1800ملازمین کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی ہیں اسی طرح پائلٹس کی ڈگریاں بھی چیک کی گئی اور 262پائلٹس کے لائسنس چیک کئے گئے جس میں 50کے لائسنس جعلی ثابت ہوئے جنہیں برخاست کیا گیا 41پائلٹس کے لائسنس کی چیکنگ جاری ہے جبکہ 131کے لائسنس درست ثابت ہونے پر انہیں بحال کیا گیا انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران کے خلاف بھی کاروائی کی گئی انہوںنے کہاکہ ائیر لائنز کی جانب سے بہت زیادہ بکنگ پر مسافروں کی مشکلات کے پیشن نظر این سی او سی سے خصوصی اجازت لی گئی جس کی وجہ سے آج کوئی مسئلہ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی جانب سے براہ راست فلائیٹس پر پابندی کی وجہ سے ملازمت پیشہ افراد دیگر ممالک جاتے تھے اور اس کیلئے پی آئی اے نے سپیشل فلائٹس چلائے گئے ہیں انہوںنے کہاکہ حکومت کے پاس ڈائریکٹر جنرل کو تعینات کرنے کی اتھارٹی موجود ہے۔